سوال
اہل تسنن ان کی یہاں غلط عقائد پھیلاتے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ابو بکر اور عمر کے حوالے سے بالخصوص ان کی ولادت کے سلسلے سے جو تم کہتے ہو صحیح ہے تو اللہ کے رسول نے ان کی بیٹی سے شادی کیوں نکاح کیا
یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کا پاک خاندان) تھا جس کے بعد یہ کہا گیا: “اپنے نطفہ کے لیے دانشمندی سے (صحیح عورت) کا انتخاب کریں ، (بچے) خصوصیات (ان کی پرورش کرنے والوں) کے وارث ہوں”۔
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
جس وجہ سے حضرت لوط علیہ السلام نے ان کی زوجہ سے نکاح کیا تھا جوقوم سوء سے تعلق رکھتی تھی۔
یہ اللہ کی طرف سے حکم تھا جس کا ماننا انبیاء علیھم السلام پرواجب تھا۔
جو یہ شک کرتے ہیں کیا نہیں جانتے کہ انبیاء علیھم السلام کو فیصلہ کرنے کا ایک مخصوص حق حاصل ہے
یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی پوچھے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو ذبح کیوں کیا جب کہ بے گناہ کو قتل کرنا حرام ہے
یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ نے چار سے زیادہ نکاح کیوں کئے جب کہ اسلام زیاد سے زیادہ چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے۔
قرآن اور احادیث دونوں ہی میں ملتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کو کچھ چیزوں کیلئے یا تو حکم دیا گیا تھا یا روکا گیا تھا جب کہ یہ احکام ہم ہر لاگو نہیں ہوتے. تو کیا یہ ماننا صحیح ہے کہ آنحضرت نے اللہ کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے ایسی عورتوں سے نکاح کیا جو گمراہ ہونے کے ساتھ ساتھ بد نصب بھی تھیں, تاکہ اللہ اس امت کا امتحان لے سکے.
اس قسم کے سوالات جو غلط فہمی اور ابہام کو بڑھاوا دیتے ہیں ان کی کوئی وقعت و قیمت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ کوئی اس قسم کے دعوؤں کے ذریعے اس تاریخی حقیقت کو نہیں بدل سکتا کہ عمر ابن خطاب (لعنت اللہ علیہما) ایسا شخص تھا جس کی ولادت خبیث ترین ہے۔
دفتر شیخ الحبیب