ایک باعمل مسلمان کیسے اپنی شادی کا جشن منا سکتا ہے؟

ایک باعمل مسلمان کیسے اپنی شادی کا جشن منا سکتا ہے؟

ایک باعمل مسلمان کیسے اپنی شادی کا جشن منا سکتا ہے؟ 1600 1085 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

میرا سوال آپ کے نظریات کے مطالق ہے، شادی کی تقریبات کے بارے میں۔ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ بہت سارے مسلمان ایسی شادیوں کی تقریبات میں شریک ہو رہے ہین جہان پر رقس و موسیقی ہوا کرتی ہیں محفل کے ہال میں۔ زیادہ تر تو بیوی کی خواحش ہوا کرتی ہے ایسی شادی کی تقریب کا ہونا۔ زیادہ تر خواتین چاہتی ہین کہ ایک یادگار موقا ہو اور اکسر مرد عام طور پر شادی کی تقریب کی تیاری کرتے ہیں، کیون کہ وہ بیوی کو ناراز اور پریشان نہین کرنا چاہتے ہین۔ ایک سچا مسلمان کیسے اپنی شادی کی تقریب کا جشن منا سکتا ہے اس جدید معاشرے مین، بغیر کسی قسم کا کوی خلافِ شرعی عمل کو انجام دیے ہوے اور کسی حد تک کھلے ذہن رکتے ہوے دورِ ھاضر کے اس جدید پسِ منضر کے بارے مین۔


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

موسیقی سننا پوری طرح سے ممنوع ہے اور اسی طرح رقص بھی۔ تاہم، صرف اس صورت میں اجازت کی گنجائش ہے کہ بیوی کے لیے کہ وہ اپنے شوہر کے لیے رقص کرے، صرف اس سورت مین کہ اس کے ساتھ موسیقی نہین ہو اور یہ دوسروں کے سامنے پیش نہ کیا جائے۔

اسی مناسبت سے کسی کو یہ حق یا اجازت و ازادی حاصل نہین ہے ایسے ہرام فعیل کو جائز سمجھنے کی، محض ایک یادگار شادی کے دن کی خاطر۔ خاص طور پر اس بات کو زیر نزر رکہتے ہوے کہ دورِ حاظر کی شادیوں کا ایک بہت بڑا حصہ علیحدگی یہ طلاق پر آ کر کیوں ختم ہوجاتا ہے، اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے انہون نے ﷲ(عزوجل) کی نافرمانی کی ہے ایسے اس طرح کے حرام کام انجام دے کر، اپنی شادی کی پہلی رات کو، کیونکہ ﷲ(عزوجل) ایسی شادیوں پر اپنی برکت اور شادمانی کا نزول نہین کریگا، جس کی وجہ سے ان کو اس طرح ازدواجی مسائل و مشکلات اور طلاق کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر ہم دوسری جانب رخ کر کے دیکہتے ہین، تو ہم کو معالوم ہوتا ہے کہ شادی اور نکاہ کی خشی کی تقریبات کو منانے کے لیے اور بھی بہت سارے شرعی طور پر جائز طریقے موجود ہین، کیونکہ ہر طریقہ جس میں کوئی حرام کام یہ فعیل شامل نہ ہو، تو اس کو جائز سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، جو بات اہم ہے، وہ یہ ہے کہ کسی قسم کے بھی فعیلِ حرام کرنے سے سے بچنا اور پرہیز کرنا، جیسا کہ رقس(جس مین شامل بیوی کا لوگوں کے سامنے ناچنا) غیر محرم مردوں کے سامنے خواتین کی زینت اور حسن و خوبصورتی کا ‎ناقابل اجازت دکھاوا اور افشا نمائش، موسیقی بجانا یا کسی طرح کی کوی مرد اور خواتین کی آپس مین ملنا جس مین دیگر فعیلِ حرام شامل ہیں۔

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib