شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
دو مقدس مساجد کی سرزمین میں دینِ اسلام کی مقاماتِ مقدسہ کا ۱ سدی سے جاری مسلسل انہدام اور تباہی کی ہالت کا سلسلہ، اس بات کو لازمی کرتا ہے کہ ہر مسلمان کو سعودی حکومت کے ساتھ حالت جنگ میں رہنا چاہیے، جیسا کہ صہیونی حکومت کے ساتھ معاملات ہوا کرتے ہے۔ کیونکہ ان دونوں نے مسلمانوں کے مقاماتِ مقدسہ کے تقدس کی خلاف ورزی کی ہے۔
فرق بس صرف اتنا ہے کہ صیہونیوں نے اسلام کے نام پر اسلام کے مقاماتِ مقدسہ کے تقدس کو پامال نہیں کیا، جیسا کہ آل سُعُود نے کرنے کی جرت کی ہے۔اور نہ ہی صیہونیوں نے ان کا انحدام کر کے ان کو سطح زمین کے برابر کیا ہے، جیسا کہ آل سُعُود نے جنة البقیع میں کیا ہے۔ اور نہ ہی صیہونیوں نے کسی مقدس مقام کو بیت الخلا کی سہولت میں تبدیل کیا، جیسا کہ آل سُعُود نے مکہ مکرمہ میں کیا تھا پیغمبرِ اسلام اور جنابِ خدیجہ کے گھر کے ساتھ،
ان کے ان کرتوتوں اور ایسے اعمال کی بنیاد پر، آل سُعُود زیادہ ظلم اور غیر اخلاقی ثابت ہوے ہیں۔ شاید جس مزاحمت اور خلافورزی کی رفتا کا سامنا صیہونیوں کو کرنا پڑہا، وہ ان کو انہدام کی ایسی ہی حرکتوں سے روکے رکھا ہے۔ اسی دوران، آل سُعُود کو اپنے انہدام کی کاروای میں ان کو کوی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑہا کیونکہ اس محاذ پر جوش اور رفتار ختم ہوگئی یہ کمزور پڑہ گئ ہے۔ اب واحد باقی بچی کچی ہوی قلیل مزاحمت جو کہ عالمی یومِ انہدامِ جنة البقیع کی شکل میں موجود ہے۔ تو یوں اس ترہ، آل سُعُود کو ایک محفوظ راستہ فراہم کیا گیا ہے اپنی مرذی اور منمانی کرنے کے لیے۔
ہم پر یہ بات فرض ہے کہ ہم اس جابر اور ضالم تاغوتی نضام کے خلاف اپنی حالتِ جنگ کے محاز کی تجدید کرین۔ ان کو اور ہمارے درمیان کوی بھی حالتِ عمن نہیں ہے جب تک کہ مسمار شدہ مقاماتِ مقدسہ کی نئے سرے سے تعمیر نو اور ہر مسلمان کے لیے آزادی کے ساتھ ٱلْبَقِيْع کی زیارت اور خدا کی عبادت کرنے اور ان مقدس قبور کے سامنے اور سرہانے دعا اور مناجات کرنے کی آزادی کی زمانت۔
اگر سعودی وہابی غاصبانہ جارحیت نے اپنے لاتالقی اور تعاون نہیں کرنے والا رویہ برقرار رکھا، تو اس معاملے کو پھر شدت اختیار کرنا چاہیے، چاہے اس کے لیے کوی بھی قیمت یہ قربانی دینی پڑہے تاکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو پوری طرح سے آزاد کیا جا سکے، اگر ﷲ نے چآہا۔
شیخ ياسر الحبيب