شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
آج ہم جس دور میں زندگی بسر کر رہیں ہیں وہاں متعدد مختلف نظریاتی فکر رکھنے والے مکاتب پائے جاتے ہیں، اس کرہ ارض پر بسنے والے تمام بشر جو ان افکار سے متاثر ہوتے ہیں۔یہ ان کے فکری نظریات پر موثر اور ان کی تعمیر میں کارآمد ہوتے ہیں۔یہ تمام نظریات ہماری سیاسی فہم و نظریے، اخلاق و کردار اور زندگی کے دوسرے پہلوؤں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جیسے کہ ہمارا عقیدہ خالق کے متعلق (اگر ہم عقیدہ خالق و مخلوق رکھتے ہیں) اس کے علاوہ ہم دوسروں کو کس نظریے سے دیکھتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص اس دور میں یہ محسوس کرتا ہے کہ شیعت کی پاسبانی کے دعویدار منابر اور نشریاتی ذرائع ابلاغ جن میں مختلف افہام و تفہیم کی کثرت پائی جاتی ہے اور اپنے اپنے نظریات کو صحیح ثابت کرنے میں اپنی تمام قوت صرف کرتے ہیں۔ جن اصولوں اور نظریات کے درمیان کثرت سے تضاد پایا جاتا ہے۔ جنہیں یہ کہہ کر نشر کیا جاتا ہے کہ یہ اللہ تک رسائی حاصل کرنے اور دین اسلام کو سمجھنے اور جاننے کے لیے شریعت کی رو سے جائز طریقہ ہے۔
کیا اب تک آپ کو اس بات کا علم ہے کہ ان چند نظریات کی جڑیں عرفان و تصوف اور صوفی شخصیات جنہیں یہ لوگ اپنا نمونہ عمل قرار دیتے ہیں، سے مربوط ہیں؟ ان شخصیات نے کبھی بھی اہلبیت علیہم السلام اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برحق جانشین وخلفاء کے جاری کردہ ہدایت کے نورانی، طیب و طاہر مشرب سے ایک چلو تک نا پیا۔اسی لئے ان کی تعلیمات نا قابل قبول اور غیر معتبر ہیں، اسلامی سرحدوں میں ان کا اثر و نفوذ جعل سازی اور فریب کاری کے علاوہ کچھ نہیں ظاہر کرتا۔
ممکن ہے آپ سے کہا جائے کہ فلاں عالم دین اور فلاح ذمہ دار شخصیت ان (نظریات اور تعلیمات) کے حامی ہیں۔ حتیٰ کہ آپ کو اس قدر حساس بنا دیا جائے اور ان باتوں پر اس قدر یقین دلا دیا جائے اور آپ کی عقل کو اس قدر معزور کردیا جائے کہ تعلیمات ائمہ علیھم السلام سے واضح طور پر تضاد رکھنے والی چیزوں کو پہچاننے سے بھی آپ قاصر رہ جائیں۔ یہ بات آپ کے ذہن نشین کر دی جائے کہ آپ ان نام نہاد عالموں کی کہی گئی باتوں کو مشکوک نگاہوں سے بھی نہیں دیکھ سکتے۔ یہی حربے لوگوں کو راہ حق اور صراط مستقیم کی تلاش میں رخنہ بنتے ہیں۔
قارئین،یہ باتیں بعید از عقل ہیں۔ آپ کو حساس بنا کر گمراہ کرنے کی کوشش ہے اور آپ کو اپنے تابع کرنے کا ایک حربہ ہے۔آپ اطراف عالم میں ایسے کئی عالم نما افراد پائیں گے جو ان گمراہ کن عقیدوں اور نظریات کے حامی ہوں گے۔ چاہے یہ کسی قدر انحرافی خصوصیات رکھتے ہوں۔
آئیے اس بات کا یقین کر لیں کہ ایک اصول ایسا ہے کہ جس کے اقرار کرنے اور اپنی زندگی کو اس پر منطبق کرنے کے بعد ہم اس کشمکش سے ابھر سکتے ہیں۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں
اگر تم مشرق و مغرب میں بھی تلاش کرو گے تو صحیح علم تک رسائی نہیں حاصل کرسکتے علاوہ یہ کہ وہ علم ہم سے صادر ہوا ہو، ہم اہلبیت علیہم السلام سے۔
مصدر: بحارالانوار
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہی
ہر وہ چیز جو اس در کے علاوہ کہیں اور سے صادر ہوئی ہو وہ باطل ہے۔
مصدر :وسائل شیعہ
ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ان تعلیمات اور ہدایات کو تلاش کریں جن کا جواز اور تصدیق اہلبیت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روایات میں براہ راست موجود ہو۔ اسی سرچشمے سے تمام الہی اور ملکوتی حقائق پائے جاتے ہیں۔ اسی مشرب سے ہم اس خوبصورت دین کی حقانیت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم رومی، ابن عربی اور دوسرے تمام عرفاء اور پیر جنہوں نے اپنے آپ کو تعلیمات محمد و آل محمد علیہم السلام سے مختص و منسلک نہیں کیا ہو ان کے ذریعے حق تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔
دفتر شیخ الحبیب