اہلبیت علیہ السلام کی خواتین کے متعلق یہ غلط باتیں کہی جا رہی ہے کہ وہ حجاب نہیں کرتی تھی؟

اہلبیت علیہ السلام کی خواتین کے متعلق یہ غلط باتیں کہی جا رہی ہے کہ وہ حجاب نہیں کرتی تھی؟

اہلبیت علیہ السلام کی خواتین کے متعلق یہ غلط باتیں کہی جا رہی ہے کہ وہ حجاب نہیں کرتی تھی؟ 1920 1080 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا اور اہل بیت کی خواتین حجاب کرتی تھی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور روایات موجود ہیں جہاں پر لوگوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے چہرے مبارک کے بارے میں بیان کیا ہے۔ اس معاملے کی حقیقت کیا ہے؟

کچھ عرصہ پہلے میں نے پڑھا کہ جب رضا شاہ نے ایران میں حجاب پر پابندی عائد کی اس سے پہلے ساری خواتین حجاب کرتی. جب اس نے پابندی عائد کی، علماء یہ سوچ کر مایوس ہو گئے کہ حجاب کرنا واجب ہے، اور خواتین پابندی عائد ہونے کے بعد گھروں نہیں نکلیں . کیوں تب کے عظیم علماء نے کہا کہ یہ واجب ہے اور آج ایسا کوئی نہیں کہہ رہا ہے؟ میں نے ایسا بھی سنا کے ایرانی حکومت کے کچھ علماء جیسے آیت اللہ مرتضی مطہری نے کہا ہے کہ حجاب ایک بدعت ہے. شیخ آپ کا اس بارے میں کیا فتویٰ ہے؟

ثمیر کاظمی


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

یہ بات مسلم اور حقیقت ہے کہ فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) اور اہلبیت (علیہم السلام) کی ساری خواتین اپنے چہروں پر اسلامی شریعت کے مطابق حجاب کیا کرتی تھی. تاہم، ان روایات کو لے کے جو کسی اجنبی نے فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے چہرے مبارک کے بارے میں بیان کیا ہے، وہ روایات یا تو:

ا۔ ضعیف یا ناقابل اعتماد ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر اہلبیت (علیہم السلام) کے مخالفین یا کچھ ضعیف اور اجنبی راویوں نے بیان کی ہے۔

یا ان لوگوں نے بیان کی ہے جنہوں نے بذات خود فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو نہیں دیکھا تھا۔ بلکہ راوی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اور وہی بیان کیا جو رسول اللہ نے فاطمہ زہرا کے بارے میں کہا.

یہ کسی بوڑھے یا برگ آدمی نے جو اسلامی شریعت کے مطابق خواہشات نہ رکھتا ہو جیسے کہ سلمان فارسی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) یہ گروہ قرآن مجید میں درج ان گروہ سے ہیں جن میں عورت کو اپنا چہرا ظاہر کرنے کی اجازت ہے۔ یہ کسی بوڑھے یا برگالیٰ عنہ) یہ گروہ قرآن مجید میں درج ان گروہ سے ہیں جن میں عورت کو اپنا چہرا ظاہر کرنے کی اجازت ہے:

اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے ظاہر ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور سسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور کنیزوں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت کو ظاہر نہ ہونے دیں. اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ آواز کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے. اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ.
قرآن 24:32

گر اس بات کا خوف ہے کہ کسی مرد کا شوق یا رغبت بڑھ جائے گی جیسے کہ اگر ایک عورت جوان ہے خوبصورت ہے اور یہ جانتی ہیں کہ اس کا چہرہ دیکھ کر مرد راغب ہو جائیں گے تو ہر مسلمان عورت سے یہ لازم ہے کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپ لے۔یہاں تک کہ . لے۔یہاں تک کہ اگر یہ معاملہ نہ بھی ہو اور عورت کے چہرے پر آرائش ہو جیسے کہ میکپ، یا پر افشاں بھنویں ہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ نا محرم کے سامنے اپنا چہرہ ڈھانپ لیں۔

مزید یہ کہ ایک مسلمان عورت کو اپنا چہرہ ڈھانپنا چاہیے اگرچہ وہ ظاہرا خوبصورت نہیں ہے اور اس کے چہرے پر کوئی آرائش نہیں ہے لیکن اس کا چہرہ بے پردہ چھوڑنا مردوں کو اس کی طرف دیکھنے کے لئے راغب کرتا ہے اور مردوں کے ساتھ گفتگو .

لہٰذا، ہماری آج کی خواتین بالخصوص جوان لڑکیوں کے لئے پردہ کرنا واجب ہے۔ یہ اسلامی حکم پرانے اور آج کے دور کے فقہاء جیسے عظیم آیت اللہ سید صادق شیرازی(اللہ‎ انھیں لمبی عمر عطا فرمائے ) نے جاری کیا ہے۔

تاہم جہاں تک اس معاملے میں مطہری کے بیان کی بات ہے تو نہ ہی اس کے پاس حق ہے اور نہ ہی وہ فتویٰ دینے کے قابل تھا. حقیقت ، اس کے عقائد ، طرز عمل منحرف تھے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے کچھ نظریات ایسے بھی تھے جو اہلبیت کی تعلیمات کے مخالف ہیں۔

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib