سوال
امام الصادق (علیہ السلام) سے سوال گیا: ”ہم مسجد میں ایک شخص کو آپ کے دشمنوں پر کھلے عام لعنت كی دعوت دیتے دیکھتے ہیں اور وہ ان پر لعنت بھی کرتا ہے۔“ جس پر انہوں (امام الصادق علیہ السلام) نے فرمایا: ”اس كو كیا ہو گیا ہے؟ اللہ اس پر لعنت کرے! اس نے ہمیں نقصان پہنچایا (ہمیں نقصان پہنچانے میں حصہ لیا)!‘ اور ان لوگوں پر لعنت نہ کرو جن کی وہ اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہیں۔
میں نے اس روایت کو سوشل میڈیا سے لی ہے اور اسے ہمارے ایک معزز عالم نے شیئر کیا تھا ، اور اب جب میں اس روایت پر نظر كرتا ہوں تو مجھے محمد (صلی اللہ اعلیہ وآلہ وسلم) وآل محمد (علیہم السلام) كے دشمنوں پر برائت كرنے كے متعلق كچھ غلط فہمیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ، میں شیعہ كی تحریک برائت کی حمایت کرتا ہوں۔
تو یہ روایت کس حد تک مستند ہے ، اور ہم اعلان برائت اور اس روایت کے مابین كس طرح موافقت پیدا كر سکتے ہیں؟
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
محترم شیخ اس حوالہ سے نقل کی گئی روایت کو مناسب نہیں سمجھتے ، جیسا کہ انہوں نے اس سے پہلے بھی اس كا جواب دیا ہے۔ ہم نے اس حدیث کے حوالہ ڈھونڈنے کی کوشش کی ، اور ہمیں شیخ صدوق كی ”الاعتقادات فی دین الامامیہ“ میں باب ”الاعتقاد فی تقیۃ“ کے علاوہ كسی دوسری كتاب میں نہیں ملا۔ اسی باب کے اندر ، الشیخ الاقدم نے تقیہ سے متعلق متعدد روایات کا تذکرہ کیا۔ تو پھر کیوں اس ”عالم“ (ہم اسے عالم نہیں سمجھتے ، بلکہ ایک جاہل شخص یا ایسا شخص جو جاہل ہونے كا ڈھونگ کرتا ہو) اس روایت پر کیوں بحث کرتا ہے اور دوسری روایات کو چھوڑ دیتا ہیں؟! جواب: اگر اس نے کسی اور روایت کا ذکر کیا ہوتا – جیسے روایت جو اس کے بعد ہے – تو اس کا سارا بتری پن منہدم اور باطل ہوجاتا!
امام الصادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
میں مسجد میں ایك شخص کو مجھے پر لعنت كرتے سنا، تو میں نے خود كو ایك ستون کے پیچھے چھپا لیا تاکہ وہ مجھے نہ دیکھ سکے۔
میرے بھائی ، کیا آپ ہمیں بتا سكتے ہیں كہ: وہ کون تہے جو اس دور میں امام الصادق (علیہ السلام) پر لعنت كرتے تھے، ان کا ذکر نہیں كرتے جو انہیں قتل کرنا چاہتے تھے؟
امام (علیہ السلام) ستون کے پیچھے چھپ جایا کرتے تھے تاکہ ان لعنت كرنے والوں کو نظر نہ آئے اور جو آپ كو قتل کرنا چاہتے تھے! کیا ہمارے دور میں ایسا ماحول ہے؟ اگر یہ ”عالم“ یہ كہہ دے كہ ہمارا دور ایسا نہیں ہے ، تو پھر اس سے كہنا کہ شیخ الحبیب نے بالکل یہی بات کہی ہے! وہ کہتے ہیں کہ شرائط تقیہ ہمارے دور میں موجود نہیں ہیں۔ اگر وہ جواب دے، كہ حالات ویسے ہی ہیں ، تو پھر اس سے کہنا: ایسے لوگوں كی نشاندہی كرو جو امام پر لعنت کرتے ہیں اور ان كا قتل کرنا چاہتے ہیں!
دفتر شیخ الحبیب