آپ کیوں ہمیں عمر کی عبادت کرنے کے بارے میں جھوٹ بولتے ہو؟

آپ کیوں ہمیں عمر کی عبادت کرنے کے بارے میں جھوٹ بولتے ہو؟

آپ کیوں ہمیں عمر کی عبادت کرنے کے بارے میں جھوٹ بولتے ہو؟ 0 0 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

ایک خبر کے مطابق، ایک فرنگی نے حال ہی میں اسلام اور شیعہ عقیدہ قبول کیا ، اسنے کچھ بڑے غلط حقائق کا ذکر کیا-

اہلسنت عمر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل درجہ دیتے ہیں۔

اہلسنت افراد عمر کی تقدیس کرتے ہے۔

آپ نے ذکر کیا کہ سنی افراد کبھی کبھی اہلبیت علیھم السلام کا ذکر کرتے ہیں, اس کے باوجود وہ دن میں پانچ وقت نماز کے دوران ان پر صلوات پڑھتے ہیں ، ان کی نماز کے دوران اصحاب پر صلوات نہ پڑھنا، اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ اصحاب کو زیادہ درجہ دیتے ہیں؟

کیا آپ کو یقین نہیں ہے کہ اللہ تعالی آپ سے جھوٹی باتوں کے بارے میں پوچھے گا؟ اگر چہ یہ جھوٹ نہیں ہے تو یہ آپ کا لاعلمی ہمارے عقائد کے بارے میں کہ دین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وفات سے پہلے ہی مکمل ہوگیا تھا، اس کے بعد نہ ابو بکر کی ضرورت ہے نہ علی (علیہ السّلام) کی۔


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ لیتے ہیں کہ کسی فرد کے بارے میں جھوٹ بولیں۔ جو کچھ بھی فرنگی افراد نے فرمایا وہ حقیقت ہے، جو کہ بکری افراد کے سات کافی عرصے سے رہ رہا تھا، اُسکا سفر اندھیرے سے روشنی کی طرف۔

ثبوت کے طور پر جو بکری افراد پیش کرتے ہیں ، عمر بن الخطاب ، جس کا اعلی رتبہ ہے آخری پیغمرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے، ایسا وہ مانتے ہیں، اُنکے من گھڑت داستان کے مطابق- نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلطی (معاذ اللہ) ہوا کرتی تھی اور عمر انکو صحیح کرتا تھا!

ان مسائل میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بارے میں یہ بیان کیا ہے، اُن سے جنگ بدر کے دوران اسیروں سے جزیہ لینا بھول گئے اور عمر کے مشورے کو قبول نہیں کیا، اُسکے بعد قرآن مجید نازل ہوا کہ عمر صحیح ہے اور (نبی صلی االلہ علیہ وآلہ وسلم) غلط (معاذ اللہ) .
مصنف احمد بن حنبل , جلد ۱, صفحہ ۳۲ ۔

انہوں نے بیان کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اصحاب کوجنگ تبوک میں اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت دی کیوکہ انکے پاس کھانہ نہیں تھا، جب کہ عمر نے اعتراض کیا،اور کہا کہ آپ ہمارے لیے دعا کرے، اور پھر جب نبی کریم صلی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے عمر کے حق میں قبول کی۔ ؟
صحیح مسلم ، جلد ۲, صفحہ ۴۲

وہ یہ بیان کرتے ہیں، عمر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منافق سلول کے بیٹے کی میت پر دعا کرنے سے روکا۔ جب کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں مانے اور جب قرآن نازل ہوا تو معاذ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذمت تھی اور عمر کی مدح۔
صحیح البخاری , جلد ۱, صفحہ ۸۸

وہ یہ بیان کرتے ہے، نبی کریم( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وقت نماز تک سوتے رہتے تھے اور عمر بلند آواز سے روتا اُنہیں یاد دلانے کے لئے،کیو نکہ معاذ اللہ عمر نماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ نماز کے لئے فکر مند تھا۔
صحیح البخاری , جلد ۱, صفحہ ۸۸.

وہ یہ بی بیان کرتے ہیں ، عمر بہت غیرتمند تھا ،اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر بار عورتوں کا پردہ یاد دلاتا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انکار کرتے تھے، جب قرآن مجید نازل ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو حکم دیا اپنی عورتوں کو حجاب کرائے اور عمر کی رائے کے موافق۔
صحیح البخاری , جلد ۱, صفحہ ۷۶

وہاں بہت سارے ایسے بیان ہے جسے صاف طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ عمرکا درجہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ ہے, اور وہ حسن اخلاق رکھتا ہے، زیادہ علم رکھتا ہے۔ یہ سب پڑھ کر بی آپ یہ ثابت کر رہے ہو کہ بکری افراد عمر کو اونچا درجہ نہی دیتے ہے؟ بہت عجیب بات ہے اور اسکی کوئی بنیاد نہی ہے حقیقت میں!

سبھی ثبوتوں کے مطابق عمر کے بارے میں (بکریوں کے مطابق) جو ایسا یقین رکھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تراویح نماز سے منع کیا اور عمر نے اسکو ایجاد کیا۔ آج کے دور تک بھی یہی ہورہا ہے۔ کیو نکہ عمر اور اُسکے بتائے ہوئے باتوں پر بکریوں کے درمیان زیادہ عمل ہورہاہے ۔

مزید یہ کہ, وہ عمر کی کافی حد تک عزت کرتے ہیں ، جب ک وہ وہی شخص ہے جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پی تہمت لگائی: غیر معقول گفتگو – عقلی کمزوری۔۔ انہوں نے کبھی اس بات کی تصدیق نہیں کی۔ جب کہ اُنہوں نے صرف عمر کے حق میں بات کی تھی۔

بکری افراد کی عمر سے تقدیس یہاں تک ہوئی کہ جب انہوں نے سبھی روایات کو تبدیل کر دیا۔ جیسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا میرے بعد اگر کوئی نبی ہوگا تو وہ صرف عمر ہوگا۔ حق عمر کے ساتھ ہے اور عمر حق کے ساتھ ہے، ملک الموت عمر کی زبان بولتا ہے، اور باقی عجیب روایات جنکی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

اگر یہ سب پڑھ کر آپ کا یہ ماننا ہے یہ تصدیق نہیں ہے تو پھر ہمیں بتائیں یہ کیا ہے ؟ اور اصل تصدیق کیا ہے ؟

اس فرنگی افراد کی بیان کی بات کی جائے تو بکری افراد اہلبیت (علیہم السلام) کا ذکر نہیں کرتے ہیں، وہ سب اُن صحابی کو یاد کرتے ہیں جو ممبروں اور عوام الناس کے درمیان تھے۔ دن و رات کسی کا ذکر نہیں ہوتا تھا صرف عمر، ابوبکر عائشہ، ابو حریرہ جیسے افراد وغیرہ۔ اورجہاں تک اہلبیت (علیہ السّلام) کا معاملہ ہیں بس عبادت کے دوران یاد کیا جاتا ہے۔

سب سے بڑا ثبوت یہ ہے بکری افراد نے صحابہ کو اہلبیت (علیہ السّلام) سے زیادہ اہمیت دی ہے، انہوں نے ہزاروں روایتیں بیان کی ہے عمر ،عائشہ ، انس بن ملک اور دیگر کے ذریعے۔ انہوں نے کبھی حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ) سے یا حضرت علی (علیہ السلام) سے روایت نقل نہیں کی مگر بہت کم جو آپ اپنی انگلیوں پر شمار کر سکتے ہیں۔

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اہل سنت کے یہاں اہل بیت علیھم السلام سے نقل کردہ روایتوں کی بہ نسبت ان لوگوں کی روایتیوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔حقیقت میں وہ لوگ عمر، ابوبکر وغیرہ کو اہل بیت علیھم السلام کے مقابلہ میں زیادہ مقام و منزلت دیتے تھے۔اگر ایسا نہیں تو کیا آپ دعوی کرسکتے ہو کہ حضرت علی علیہ السلام ،عمر،ابوبکر اور عثمان سے بہتر ہے،اگر آپ ہاں کہتے ہو ،آپ کے عقیدہ کے مطابق آپ جھوٹ بول رہے ہو،اگر آپ نہ بولتے ہو تو اس بات کی تصدیق ہے کہ آپ نے صحابہ کو اہل بیت علیھم السلام سے افضل قرار دیا۔

جیسا کہ آپ کے دعوی کے لئے کہ مذہب مکمل تھا، اور نبی (صلی االلہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی کی ضرورت نہیں تھی۔ کیوں؟ کیسے؟ کیوں آپ ایسا کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد دین کو وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں تھی، تو آپ اپنے تمام عالم دین کا انکار کیا, کیو کہ وہ یہ کردار ادا کر رہے ہیں٫ آپ اُن سے کہہ دیجئے

ک گھر بیٹھے , دین مکمل ہوگیا ہے، آپ کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔

مزید یہ کہ، اگر آپ کہتے ہے دین مکمل ہوگیا ہے اور وحی نازل ہوچکی ہے، قوانین کو نافذ کیا جاچکا ہے، تو یہ صحیح دعوی ہے! البتہ شیعہ حضرات کی مذمت کیوں؟ شیعہ افراد کا ماننا ہے دین مکمل ہوچکا, مگر امامت دین اسلام کا ایک حصۃ ہے، اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وفات کے بعد اسکی ضرورت ہے،دین کی وضاحت کرنا، حق و باطل کا فرق بیان کرنا، اور قوم کو نجات کی طرف رہنماءی کرنا۔ اس بارے میں امام علی (علیہ السلام) مثال کے طور پہ دین کا حصہ ہے کیو کہ وہ امام ہے۔ اسے یہ ثابت نہیں ہوتا کی دین اُنکی ضرورت ہے کیوک وہ خود دین کا حصہ ہے۔

یہ دعوی کرنا ایک عجیب و غریب بیان ہے جو آپ بیان کر رہے ہیں۔ کیونکہ اگر دین کو کسی کی ضرورت نہیں تھی توکیوں ابو بکر کو خلیفہ کو بنایا گیا؟ اور آپ لوگوں کومجبور کیوں کیا کہ اس کی بیعت کرے کہ وہ ایک صحیح اور ہدایت یافتہ خلیفہ ہے؟ اور آپ ایسا کیوں مانتے ہیں اگر کوئی اس بات سے انکار کرے تو وہ گمراہ ہوجائے گا؟ ابو بکر کی خلافت شاید آپکے دین کا حصہ ہوگی، ورنہ – اگر ایسا نہیں ہے تو ابو بکر کی خلافت کو انکار کرنے سے گمراہ نہیں ہوتے۔

مزید یہ کہ، آپکے الزامات شیعہ افراد کے متعلق جو جھوٹے اور بے بنیاد ہے۔ کیو کہ یہ بکری افراد ہے جو جھوٹ پھیلانے میں ماہر ہے آج کے دور تک میں بھی، اگر آپ اس مثال کو دیکھنا چاہتے ہو تو یہ ویب لنک پر جائے، اور دیکھے انھوں نے شیخ الحبیب کے بارے میں کیسے بےبنیاد افواہ پھیلائی ہے، جیسے کی وہ مانتے ہے قرآن بدعنوان ہے۔ اسکے باوجود کہ شیخ باحیات ہے پھر بھی آپکے عبد الرحمن الدمشقی نے اُنکے بارے میں جھوٹ بولا! تو آپ کو یہ نہیں محسوس ہوتا ہے وہ دیگر افراد کے بارے میں جھوٹ نہیں بیان کرنگے جو دنیا سے جاچکے ہیں۔

مزید یہ کہ، آپکے الزامات شیعہ افراد کے متعلق جو جھوٹے اور بے بنیاد ہے۔ کیو کہ یہ بکری افراد ہے جو جھوٹ پھیلانے میں ماہر ہے آج کے دور تک میں بھی، اگر آپ اس مثال کو دیکھنا چاہتے ہو تو یہ ویب لنک پر جائے، اور دیکھے انھوں نے شیخ الحبیب کے بارے میں کیسے بےبنیاد افواہ پھیلائی ہے، جیسے کی وہ مانتے ہے قرآن بدعنوان ہے۔ اسکے باوجود کہ شیخ باحیات ہے پھر بھی آپکے عبد الرحمن الدمشقی نے اُنکے بارے میں جھوٹ بولا! تو آپ کو یہ نہیں محسوس ہوتا ہے وہ دیگر افراد کے بارے میں جھوٹ نہیں بیان کرنگے جو دنیا سے جاچکے ہیں۔ کیا وہ یہ جھوٹ بیان نہیں کرتے ہیں کہ شیعہ افراد یہ (خاءن الامین – امانت دار یعنی جبرءیل ناکام ہوگیا ) جملے کو ہر عبادت کے بعد تین مرتبہ دھراتے ہیں؟ کیا وہ یہ جھوٹ شیعہ کے متعلق بیان نہیں کرتے ہیں جبرئیل نے غلطی کی نبی کریم (صلی اللہ وآلہ وسلم) کو پیغام دیا جو علی (علیہ السلام) کو دینا چاہیے تھا؟ کیا وہ یہ جھوٹ بیان نہیں کرتے ہیں ، شیعہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ اُنکا امام مہدی (علیہ السلام) غاءب ہے اور وہ سرداب میں رہتے ہیں؟ کیا وہ یہ جھوٹ بیان نہیں کرتے ہیں شیعہ مرد اور عورتیں عاشورا کے شب برھنہ جمع ہوتے ہیں جنسی تعلقات کے لیے؟ کیا وہ یہ جھوٹ نہیں بیان کرتے ہیں شیعہ کی جانوروں جیسی دم ہے؟ کیا وہ یہ سب بیان نہیں کرتے ہیں؟؟؟

یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے وہ یہ جھوٹی بات پہلا رہے ہیں کیو کہ اُنکی جدّ بھی یہی کرتے آرہے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے دور میں. مثال کے طور پر – عاءشہ اور حفصہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں جھوٹ بولا جب انہوں نے ایبل جون کی بیٹی کو بولا اگر کوئی مجھےتعریف کرنا چاہتے ہو تو یہ کہو

“میں اللہ سے پنا مانگتا ہوں
حوالہ : مستدرک قطب – الحکیم – جلد ۴, صفحہ ۳۷, اور فتح الباری قطب ابن ہزار، جلد ۹, صفحہ ۲۹۵ اور طبقات قریب ابن سعد، جلد ۸, صفحہ ۱۴۶.

تم سے ! یہ روایت المغفیر سے نقل ہے جس میں عاءشہ اور حفصہ صاف طور پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کی طرف سے جھوٹ بول رہی تھی!
صحیح البخاری , جلد ۶, صفحہ ۶۸.

اگر عاءشہ اور حفصہ ایسی ہے – اور وہ انتہائی قابل احترام شخصیات میں سے ہیں بکری افراد کے مطابق ! آپ کیسے نہیں اُن سے جھوٹ نہ بولنے کی اُمید رکھ سکتے ہو- انکی پیروی کرتے ہوءے۔ اللہ تعالیٰ آپکو ہدایت دے!

[۱] ایک فرنگی شخص “جیسون بیفی” جس نے اسلام اور شیعہ عقیدہ قبول کرنے کا دعویٰ کیا جب شیخ الحبیب نے اپنی ہفتہ کی مجلس ختم کی تھی ، جس میں شیخ نے ان سے کلمہ پڑھوایا تھا۔ وہ مضمون ہماری ویب ساءٹ پر موجود ہے. جس میں بھائی حسن کے یہ الفاظ موجود ہے :

یہ شیعہ کے بارے میں ایسا سنتا تھا، وہ لوگ صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں اور کفار ہے، اور مومنین کی اماں کو گالیاں دیتے ہے، وہ پاگل ہے۔ لہٰذا میں نےاس سب پر یقین نہیں کیا اور نہ ہی اس کا انکار کیا۔ کیو کہ انہیں بیانوں سے ایک شخص حقیقت اور جھوٹ کو الگ کر سکتا ہے۔ وہ ہمیں شیعہ افراد سے بات کرنی سے روکتے تھے ، کیو کہ وہ ایسے بےبنیاد بیان کہتے تھے تاکہ ہم شیعہ سے دور رہے۔ اُنکے دعویٰ کے مطابق – وہ حق سے ہمیں محروم رکھتے تھے انھیں حقیقت سے ڈر لگتا تھا، میں صحابہ کی تقدیس نہیں کرتا تھا، نہ میں یہ یقین رکھتا تھا کہ سبھی صحابہ ایک جیسے ہیں، البتہ اس موضوع پر میں نے تحقیقات کرنا شروع کی۔ میں یہ سمجھا کہ شیعہ عمر سے نفرت کرتے اور صحیح ہے۔ کیو نکہ وہ ایک ظالم تھا جو عورتوں پر ، کمزوروں پر ظلم کرتا تھا، اس نے نبوّت پر شک کیا، اس نے فدک غصب کیا اور الزھراء (سلام علیھ) پر ظُلم و وار کیا، اس نے خلافت پر قبضہ کیا۔ بکریوں نے اسے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے اونچا درجہ دیا ہے۔ اور جب میں نے بکریوں سے عمر کے جرائم کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے کوئی وجہ نہیں ہے صحابہ کی مذمت کرے اور انکو بےعزت کرے، کیو نکہ تاریخ گذر چکی ہے ۔ میں اس سے متمن نہیں ہوا، جیسے حقیقت پر وہ پردہ ڈال رہے تھے، میں تاریخ کو کیسے بھول جاؤ، قرآن مجید میں بہت سارے واقعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے میرے دل میں اس کی نفرت پیدا کی اور جو اس کے جیسے ہیں اور ایسے ظالم و جابر شخص سے دور رکھا۔

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib