سوال
میرا سوال یہ ہے کہ شریعت اسلامی کے مطابق ایک خاتون کیسے ثابت کر سکتی ہے کہ اس کی آبرو ریزی ہوئی ہے. قران کے مطابق ایک عورت کو عدالت میں ٤ گواہ (شہادتیں) پیش کرنا ضروری ہے اپنا دعوی ثابت کرنے کے لئے. اگر کسی عورت کے پاس ٤ شہادتیں موجود نہ ہو تو وہ کس طرح ثابت کرے کہ اس کی آبرو ریزی کی گی ہے؟
یہ (افتراء پرداز) اپنی بات (کی تصدیق) کے لئے چار گواہ کیوں نہیں لاتے؟ تو جب یہ گواہ نہیں لاسکے تو خدا کے نزدیک یہی جھوٹے ہیں.
قرآن (24: 13)
فہمی
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
مذکورہ قرانی آیات میں اس عورت کو چار گواہ پیش کرنے کا حکم جاری نہیں کیا گیا ہے جس کی آبرو ریزی کی گئی ہو، بلکہ ان لوگوں کو جرم ثابت کرنے کے لئے چار گواہ لانے کے لئے کہا گیا ہے جو دولوگوں پر زنا کا الزام عائد
دوسری جانب عورت جس کی عصمت پامال کی گئی ہے براہ راست شرعی عدالت میں اپنا دعوی پیش کرسکتی ہے۔جہاں (Rapist) ملزم سے واقعہ کے متعلق دریافت کیا جائے گا۔
دفتر شیخ الحبیب