کیا اس دنیا كے علاوہ بھی مخلوقات كا وجود ہیں

کیا اس دنیا كے علاوہ بھی مخلوقات كا وجود ہیں

کیا اس دنیا كے علاوہ بھی مخلوقات كا وجود ہیں 1920 1080 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

کیا اس دنیا كے علاوہ بھی مخلوقات كا وجود ہیں اور اس آیات کی تفسیر کیا ہے؟

تو كیا جس نے زمین اور آسمان كو پیدا كیا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے كہ ان كا مثل دوبارہ پیدا كردے، یقین ہے اور وہ بہترین پیدا كرنے والا اور جاننے والاہے
قرآن ٣٦:٨١

اس كا امر صرف یہ ہے كہ كسی شیء كے بارے میں یہ كہنے كا ارادہ كر لے كہ ہوجا اور وہ شیء ہو جاتی ہے
قرآن ٣٦:٨٢

اس كا امر صرف یہ ہے كہ كسی شیء كے بارے میں یہ كہنے كا ارادہ كر لے كہ ہوجا اور وہ شیء ہو جاتی ہے?
قرآن ٣٦:٨٣

سمر


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

اگر اس دنیا كے علاوہ مخلوقات سے آپ كی مراد ذہین مخلوق زمین کے علاوہ کسی اور جگہ پر رہتی ہے ، تو ہاں ، وہ موجود ہیں۔ اس كا ثبوت نہ صرف درج شدہ آیات میں ہیں، بلکہ دوسری روایات میں بھی ہیں۔ نقل ہوا ہے کہ اللہ (عزوجل) نے ہماری عالم کے علاوہ اور بھی بہت سارے عالم خلق کئے جن پر مختلف مخلوقات موجود ہیں۔ ان سب کے پاس ایک آدم (ان كی نوعیت کی پہلی مخلوق) تھا اور سب کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ ان تمام مخلوقات پر واجب ہے کہ وہ محمد اور ان كے اہلبیت (علیہم السلام) كی معرفت حاصل كرے، ان کے اطاعت کریں اور ان سے دوستی کریں۔

امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

یقینا اللہ نے بارہ ہزار عالم خلق کئے ، ان عالم میں سے ہر ایک ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں سے بڑا ہے۔ ان جہان میں سے کوئی بھی یہ گمان نہیں كرتا کہ اللہ کا ان کے عالم كے علاوہ کوئی اور عالم ہے ، اور میں ان سب پر اللہ كی حجت ہوں۔
البحار ، باب ١۵، ح ١

امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں

بشک اللہ نے زمین میں سات عالم پیدا کئے – جب سے اس نے اس کو پیدا کیا؛ وہ (اس پر رہنے والی مخلوق) آدم علیہ السلام سے نہیں ہیں۔ اس نے انہیں زمین كی سطح سے خلق كیا پھر انہیں ان كے عالم كے ساتھ ایك كے بعد ایك ساكن كیا۔ پھر اللہ نے آدم (علیہ السلام) ابو البشر كو خلق كیا اور ان سے ان كی ذریت كو خلق كیا۔
بحار، باب ٢٨، ح ١

جابر بن یزید فرماتے ہیں کہ: ”میں نے ابو جعفر (علیہ السلام) سے اس آیت کے متعلق سوال كیا: ”تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر حقیقت یہ ہے كہ یہ لوگ نئی خلقت سے شبہ میں پڑھے ہوئے ہیں۔“ (۵٠:١٦) آپ نے فرمایا

اے جابر ، اس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ جب اللہ سبحانہ وتعالی نے اس تخلیق اور اس دنیا کو ختم کر دیگا، اور اہل جنت کو اور جنت میں اور اہل جہنم كو جہنم میں ساكن كر دیگا، اللہ اس عالم كے علاوہ ایک دوسرا عالم پیدا کرے گا اور ایك نئی خلقت (بغیر تولیدكے) اس كی عبادت اور تسبیح كے لئے پیدا كریگا ۔ کیا تم ایسا سوچتے ہو کہ اللہ نے یہ واحد دنیا پیدا کی ہے اور ہمہارے علاوہ اس نے کوئی اور مخلوق پیدا نہیں کیں؟ ہاں ، اللہ کی قسم ، اس نے ایک لاكھ دنیا اور ایک لاكھ آدم پیدا کئے ہیں، اور تم ان عالم میں سب سے آخر میں ہو۔
بحار، باب ٢٨، ح ٢

مزید روایات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں۔

  • البہار ، باب ١۵ ، روایات ٢، ۵ اور ٦
  • البہارجلد ۵۴ ح ٩

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib