شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
القدس الشریف میں جو کچھ ہوا ہے اس سے ایک بار پھر صہیونی غاصبوں کا فتنہ اور ان کا سب سے مقدس مقامات پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے اور فلسطینی آبادی کو مٹانے کی ان کی مسلسل کوشش کا پتہ چلتا ہے۔ دوسری طرف غدیر کے الٰھی عہد کو ترک کرنے کی وجہ سے اس امت کی جو رسوائی ہوئی ہے اسے ظاہر کرتا ہے۔ اس کی سزا یہ تھی کہ خدا نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعا کے مطابق اس امت کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔
”اے اللہ ان لوگوں کو ترک کر دے جو انہیں (امام علی) کو نظر انداز کر دے۔
امت امام علی علیہ السلام سے کنارہکش ہو گئی لھٰذا خدا تعالیٰ نے ہمیں ترک کردیا ہےاور اس امت کو سزا دی ۔ ہمارے دشمنوں نے ہماری خودمختاری کو نیست و نابود کر دیا ، ہماری صلاحیتوں کو فاسق کر دیا ، اور ہمارے حقوق ہمارے دشمنوں کو بیچ دئے۔ اگر اللہ کا یہ عذاب نہیں ہوتا تو صیھونی اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے۔
یہ دینا جانتی ہے کہ عرب اور مسلم حکمران صرف میڈیا اور پروپیگنڈے کے استعمال کی تنقید اور مذمت کےچند مختصر بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں کریں گے۔ در اصل خفیہ اور ظاہری طور پر یہ حکمرانوں کا مقصد ہے کہ اس ریاست جسے وہ اسرائیل کے نام سے جانتے ہے کے حالات ان صیہونی طاقتوں کے پاس رہے تاکہ وہ فلسطین میں بنا کسی مخالفت کے جو چاہے اقدامات اٹھائے۔
فلسطین کی عوام اور پورے عالم اسلام کو احساس ہے کہ غدار حکمرانوں سے کسی نیکی کی امید نہیں کرنا چاہئے۔ لہذا ، وہ حکمرانوں پر اعتماد کرنے کے بجائے خود مختار بننا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمارے لوگ یہ نہیں سمجھ رہے ہیں کہ جب تک ہم اپنے آپ کو جاہلیت کے دوسرے دور سے آزاد نہیں کریں گے تب تک ہماری جدو جہد اوراچانک کئے گئے حملوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ [ignorance]. ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں آنحضرت ؐ اور ان کی اہلبیت اطھار ؑ کی سیرت پاک پر چلنا ہوگا اور ان کے دشمنوں سے اظہار برائت کرنا ہوگا ۔ اگر یہ امت مولا علی ؑ کے در سے وابسطہ ہو جائے توہی ہمیں ان صیھونی طاقتوں پر غلبہ حاصل ہوگا۔ جیسا کہ آپؐ نے روز غدیر ارشاد فرمایا :
اور ان (امام علی) کی حمایت کرنے والوں کو فاتح بنا۔
اس کے علاوہ امت مکمل ، اور مطلق فتح حاصل نہیں ہوسکتی۔ امت مسلمہ کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ خیبر میں صہیونیوں کے آباؤ اجداد کو فتح کرنے والا ابوبکر یا عمر نہیں تھا ، جو مایوسی ، شکست اور رسوا کے ساتھ لوٹے تھے۔ بلکہ فتح امام علیؑ کے ہاتھوں حاصل ہوئی تھی۔ اگر امت خدا کی طرف سے کامیابی اور نصرت کی خواہاں ہے تو اسے اپنا وعدہ پورا کرنا اور غدیر میں کئے عہد کو پورا کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر ، یہ اپنے مقدس مقامات کو کھوتی رہے گی ، اس کا خون بہایا جاتا رہے گا ، اس کی شکستیں جاری رہیں گی ، اور اس کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی چلی جائے گی یہاں تک کہ اقوام عالم میں امت سب سے نچلا طبقہ بن جائے گی۔
ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ وہ فلسطین میں عوام پر ہونے والے ظلم کم کرے اور انہیں اہل بیت کی سرپرستی اور ان کے دشمنوں سے علیحدگی کی توفیق عطا کرے۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ظالموں کے سازشوں کو ختم کرے اور ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بطور مسلمان اکٹھا کریں جو مہدی موعود کے ظھور پر نور کے لئے دعا کریں ، خدا ان پر رحمت نازل کرےاور ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے۔
دفتر شیخ الحبیب