اس بات کا تذکرہ کس حوالہ سے کیا گیا ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) نے ابوبکر اور عمر کو اپنے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے؟

اس بات کا تذکرہ کس حوالہ سے کیا گیا ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) نے ابوبکر اور عمر کو اپنے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے؟

اس بات کا تذکرہ کس حوالہ سے کیا گیا ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) نے ابوبکر اور عمر کو اپنے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے؟ 0 0 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

کن کتابوں میں یہ ذکرموجود ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) نے ابوبکر اور عمر کو اپنے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے ؟


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

جب امام حسین علیہ السلام جنگ کے دوران دم بھر رکے سانس لینے کے لئے، ایک پتھر ان کی پیشانی پر لگا۔ وہ اپنی قمیض سے اپنے چہرے کا خون صاف کر رہے تھے کہ سہ شعبہ تیر مارا گیا جو ان کے سینہ و دل کو چھید گیا۔ انہوں نے آسمان کی ظرف نگاہ کی اور فرمایا بسم اللہ وباللہ وعلی ملت رسول اللہ۔۔۔ یہ لوگ اس کو قتل کر رہے ہیں جس کے سوا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس روئے زمین پر کوئی بیٹا نہیں۔ امام حسین علیہ السلام نے اس تیر کو نکالا، خون کا فوارا جاری ہو گیا ۔ انہوں نے اپنے دست مبارک کو اس زخم کے آگے رکھا، چلّو خون سے بھر گیا؛ انہوں نے خون آسمان کی طرف پھینکا جس کا ایک قطرہ بھی واپس زمین پر آکر نہیں گرا۔ امام حسین علیہ السلام نے دوبارہ زخم کے مقابل اپنا ہاتھ رکھا اس مرتبہ چلّو میں جمع ہونے والے خون سے اپنے سر اقدس اور داڑھی کوخضاب کیا جبکہ وہ کہہ رہے تھے میں اسی حالت میں اپنے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ملاقات کروں گا اور ان سے کہوں گا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مجھے ابوبکر اور عمر نے قتل کیا ہے۔
مقتل
الحسین علیہ السلام جلد ٢ صفحہ ٣۴

دوسری روایت یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام سے کسی شخص نے ابو بکر اور عمر کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا:

خدا کی قسم! ان دونوں نے ہمارا حق غصب کیا! ان دونوں نے خود کو ہماری جگہ پر نصب کیا۔ دونوں ہماری گردنوں پر مسلط ہوئے! اور لوگوں کوہماری گردنوں پر مسلط کیا!
تقریب المعارف، الحلبی، صفحه ٢۴٣

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib