کیا تتبیر کو انجام دینا شرعی طور پر جائز ہے؟

کیا تتبیر کو انجام دینا شرعی طور پر جائز ہے؟

کیا تتبیر کو انجام دینا شرعی طور پر جائز ہے؟ 400 400 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

کیا تتبیر کو انجام دینا شرعی طور پر جائز ہے؟


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

تتبیر کا عمل انجام دینا نہ صرف اپنے آپ میں مذہبی لحاظ سے جائز ہے بلکہ طبی طور پر بھی اس کو کرنے کی تجویز کردہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سر سے خون جاری ہونا ایک طریقے کا حجامہ ہے جس کو پیغمبر اکرم نے مستحب اور مفید قرار دیا ہے بیماریوں سے بچنے کے لیے جیسے کہ (Thrombosis) تھرومبوسس، اور یہ طبی طریقے سے بھی ثابت ہوچکا ہے۔

اس بات کو ‘سنی’ ذرائع میں بھی درج کیا گیا:

ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ ﷲ کے رسول(ص) اپنے سر پر حجامہ کرواتے تھے، اور وہ اپنے سر کے اوپر کے مقام مبارک کو “ام مغیث” کہا کرتے تھے.
المعجم الأوسط، مصنف الطبراني، جلد ٨#، صفحہ#۱٦

اور اسی طرح اسی ہی مناسبت سے، تتبیر کرنے کے عمل کو بجا لانا مستحب ہے اور اگر اسے سید الشهداء کی پیروی کرنے کے لیے کیا جا رہا ہو، کہ جیسے ان کا مقدس خون بہایا گیا تھا اور ان کے درد کو محسوس کرنے کے لیے، تو ایسے میں یہ بہت ہی مستحب اور اعلی ترین درجے کے اجر و ثواب کا کام ہے۔

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib