رافضہ اسلام کی احیاء
سفرِ زندگی
رافضہ اسلام کی حیات نو کے لئے اپنی کوششوں اور جدوجہد میں شیخ الحبیب کا سفر ملاحظہ کیجئیے ان کا ہر اقدام مشکل کے باوجود بھی اس مقصد کے حصول میں آگے بڑھنا ہے
عقائد اور تعلیمات
شیخ الحبیب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت ؑ کے ذریعہ تعلیم دی گئی رافضہ عقیدہ اور طریقہ کار کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ شیخ الحبیب کی توجہ مختلف اصولی امور پر مرکوز رہی ہے۔ مثلا اہل بیت علیھم السلام کی مستند تعلیمات کو سیکھنا اور سکھانا، لوگوں کو ان سے آشنا کرنا، عقائدی انحراف کو مٹانا، قوم شیعہ کو فعالیت اور خدمت دین کی تشویق دلانا اور ایسی دینی خدمات انجام دینا جو دلیر اور بلند ارادوں پر مبنی ہو۔ نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے پاک گھرانے کو کسی بھی چیز سے بالاتر رکھتے ہوئے ، اور معاشرتی یا دوسرے دباؤ کا شکار نہ ہونا جو آپ کو کامیابی تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
نبی کریم ؐ اور ان کی پاک عترت پر ڈھائے گئے مظالم کو دنیا کے سامنے علی اعلان آشکار کرنا محترم شیخ الحبیب کی مخصوص توجہ کا ایک شعبہ ہے۔ خصوصا ان افراد کا نام لیکر جنہوں نے یہ مظالم ڈھائے۔ شیخ نے مومنین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حق بیانی سے گریز نہ کرے گر چہ اس سے قوم تشیع میں کچھ افراد متفق نہیں ہو۔ اگر آپ غور کرے تو محترم شیخ عمدا کسی کی توہین کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ یہ تعلیم دیتے ہیں کہ لوگوں کا اختلاف رائے کی بنا پرناراض ہونا ایک طبیعی بات ہے۔ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک مثال ملتی ہے جب انہوں نے بار بار علی الاعلان کہا کہ : “اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں”۔ ایک مختصر اور طاقتور کلمہ جس نے جزیر عرب میں تلاطم مچا دیا۔ لیکن ایک مختصر اور طاقتور بیان نے اس خطے میں مشرکین کو شدید ناراض کیا ،حتیٰ کہ انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا ، تشدد سے کام لیا اور قتل کیا۔ پھر بھی نبی کریم ؐ ثابت قدم رہے ، کیوں کہ حق بحر حال حق ہے اور اس کوپھیلانا ہم پر واجب ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ ، شیخ الحبیب پیغمبر اسلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم، جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا اوراشخاص اہل بیت علیھم السلام کے قاتلوں کو ساری دنیا تعظیم، وقار اور محبت کی نظرون سے دیکھتی رہے۔ اول تو یہ یہ اعزاز اور احترام اپنے آپ میں ہی ان مقدس ہستیوں اور اللہ تبارک و تعالٰی کی توہین کرنا اور اذیت دینا ہے۔ دوسرے نقطہ نظر سے ، ان افراد کی پیروی کرنا ، گر چہ ایسا کرنے والی اکثریت حقیقت سے واقف نہیں ہیں، کا نتیجہ خون خار داعش کی فکر کو ہر دور میں ایک نئے نام اور اندازمیں دوام حاصل ہوتا ہے۔ شیخ نے تبلیغ کی ہے کہ لوگوں کو کسی بھی حالت میں اپنے نظریہ کو تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے، لیکن ان حقائق سے واقف مومنین پر واجب ہے کہ اس موقف پر برقرار رہے اور واضح اور علی الاعلان طور پر عوام الناس کے لئے یہ حقائق بیان کریں۔
رافضہ طریقہ کار جو شیخ نے ہمارے جدید دور میں زندہ کیا ہے ، جیسا کہ انہوں نے اپنے بہت سارے تحقیقی پروگراموں اور اسباق میں تفصیل سے بیان کیا ہے ، یہ کوئی نئی ایجاد کردہ بات نہیں ہے۔
بلکہ اہل بیت ؑ ، انبیاءؑ ، اورقدیم اور نیک صحابہ کرام کی تعلیمات سے اخذ کیا گیا ہے۔ لفظ رافضہ ، لفظی طور پر باطل کے انکار کرنے والوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اس سے مراد ابو بکر ، عمر ، اور عائشہ جیسے اسلام کے دشمنوں کو رد کرنا ہے۔ یہ ایسا لقب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل بیتؑ کے شیعہ اس لقب کے الھی عنایت ہونے کا فخر کرتے ہیں۔
احمد ابن محمد برقی (متوفی ۸۸۸ دور عام ) محسان میں زید الشھام سے جو ابو الجارود سے روایت کرتے ہیں:
ایک شخص نے امام جعفر الصادق(ع) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کسی نے اسے رافضہ بننے کے خلاف متنبہ کیا ہے. امام جعفر الصادق ؑ نے جواب دیا: “خدا کی قسم ، یہ بہترین نام ہے جو اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے، جب تک آپ ہماری تعلیم پر عمل پیرا ہوں اور جھوٹ کو ہم سے نسبت نہ دیں۔ امام محمد الباقرؑ نے ایک مثال کا تذکرہ بھی کیا جب انہوں نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “میں رافضہ میں سے ہوں۔”
علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ بحار الانوار جلد ۶۵، صفحہ ۹۷، حدیث ۳ میں جناب ابو بصیرؒ سے نقل کرتے ہیں:
“میں نے اپنے آقا ابو جعفر الباقرؑ ، یعنی امام محمد باقر ؑ سے کہا: ” آقا ، وہ ہمیں ایک نام سے پکارتے ہیں۔ ایک ایسا نام جس کے ذریعہ حکمرانوں نے ہمارے خون بہانے کو حلال کردیا ہے کہ ہمارے مال پر قبضہ کرے اور ہم پر ظلم کرے۔ “امام نے فرمایا ،: وہ نام کیا ہے؟ “میں (یعنی راوی نے) کہا ،” وہ ہمیں رافضہ کہتے ہیں۔ ” امام علیہ السلام نے فرمایا کہ ستر آدمیوں نے فرعون کو رد کردیا ، اور حضرت موسیٰؑ کا ساتھ دیا۔ اور موسٰی کی قوم میں کوئی ایسا گروہ نہیں تھا جو علم ، پرہیزگاری تقوی میں ان ستر آدمیوں سے بہتر تھا اور حضرت ہارون ؑ کا مطیع و فرماں بردار تھا۔ یہی وجہ ہے کہ قوم موسیٰ نے اپنے آپ کو رافضہ کہا ، اور اللہ نے موسیٰ پر یہ کہتے ہوئے نازل کیا: “اس نام کو تورات میں تصدیق کرو ، کیوں کہ میں نے (یعنی اللہ نے) اس کو آپ کی قوم کے لئے منتخب کیا ہے۔” امام علیہ السلام فرماتے ہیں ، “اور یہ نام ، اےابو بصیر ، آپ کے لئے (یعنی شیعہ) بھی دیا گیا ہے۔
خواہشات
ہمیں مکہ ، مدینہ اور فلسطین کو دوسرے جہالت کے دورسے نجات دلانا چاہئے ، رسول خداؑ کے نی ان مقدس مقامات کو پہلے دورِ جاہلیت سے بچایا تھا۔
جس طرح آنحضرت ؐ نے مکہ ، مدینہ، اور فلسطین کو جاہلیت کے پہلے دور سے آزاد کیا، اسی طرح ہمیں ان مقامات کو موجودہ دوسرے جاہلیت کے دور سے آزاد کرنا ہوگا۔ مکہ، مدینہ اور فلسطین کو موجودہ دور جاہلیت سے آزاد کرے کے علاوہ انہوں نے مزار جنت البقیع کی دوبارہ تعمیر کی ضرورت پر بھی شدت سے تاکید کی ہے سعودی حکومت کا اس کو مسمار کرنا خدا ، انسانیت ، اور انسانی تاریخ اور ثقافت کے خلاف ایک عظیم سرکشی سے کم نہیں تھی۔ اہل بیت (ع) جیسے امام الحسن (ع)، امام السجد (ع)، امام محمد باقر(ع) ، اور امام جعفر الصادق (ع) اور ان کے اہلِ خانہ کی آرام گاہ اور مزار کی حیثیت سے یہ شیعہ قوم کے لئے مقدس مقام سے بھی بلند ہے۔
ان عظیم اہداف کو حاصل کرنے کے لے ، محترم شیخ الحبیب کا ماننا ہے کہ تین عناصر پرخصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تعلیم ، بین الاقوامی تعلقات ، اورمواصلاتی ذرائعِ میں موجودگی. لھٰذا انہوں نے مختلف زبانوں کےمواصلاتی ذرائعِ پر مذہبی رہنمائی کی تاکید کی ہے اور اسے فراہم بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ اثر و رسوخ رکھنے والے سرکاری اورغیر سرکاری اداروں کے سامنے ہمارے اہم مسائل پیش کئیے ہیں، اور ایک اسیے وسیع تعلیمی ادارے کی تشکیل دی ہے جو دینی اور دنیاوی نصاب پر مبنی ہے۔
کارنامے
محترم شیخ الحبیب نے ایک رافضہ شیعہ عالم ، معلم اور رہنما کی ضرورت پوری کرنے کے لئے پوری کوشش کی ہے۔ اپنی کئی دہائیوں کی کوششوں کے ذریعہ ، وہ مختلف مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماور ان کے اہل بیت علیہم السلام کی دی گئی تعلیم اور رافضہ عقیدہ اور طریقہ کار کو زندہ کیا ہے ۔
عوام الناس کو تعلیم دینے کے شعبے میں ، شیخ الحبیب نے مختلف اہم موضوعات پر ۱۵ کتابیں تصنیف کیں ہے ، ۵۰ طویل سلسلوں کے دروس دیئے ہیں ، جس میں سینکڈوں گھنٹوں کے قریب دروس ہیں ، سیمینار کی کلاسوں اور منبر پر تقریروں کی بہتات ہے۔
شیخ الحبیب نے متعدد اہم اداروں اور تنظیموں کی جو رافضہ عقیدہ کے جدید دور کے اہداف کے حصول میں کوشا ہے ،کی دینی رہنمائی اورحوصلہ افزائی میں اہم کردار ادا یا ہے۔ ان میں مہدی سرونٹس یونین (ع) ، مسجد المحسن (ع)، دو عسکری ائمہ(ع) کے مدارس، فدک میڈیا براڈکاسٹس ، رافضہ فاؤنڈیشن ، اوراینلائیٹنڈ کنگڈم شامل ہیں۔ .
حالیہ برسوں میں شیخ الحبیب نے مومنین کو ایک انتہائی بلند منصوبے پر کام کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ایک فلم پروڈکشن کمپنی ، ’’ این لائیٹنڈ کنگڈم ‘‘ کا قیام ، اور معزز خاتون جناب فاطمہ سلام اللہ علیہاکی زندگی پر مبنی پہلی بار بین الاقوامی سنیمائی تحقیاتی فلم ، ’ “خاتونِ جنت ‘‘ تیار کرنا۔ اس فیچر فلم کی تیاری بے حد کامیاب رہی ہے ، اور اس کی ریلیز تاریخ میں ایک اہم نشان ثابت ہو گی ، جس نےخاتون جنت (سلام اللہ علیھا ) کی زندگی سے دنیا کو منور کیا۔
دُرُوس
مضامین
سوال و جواب
کتابیں
ارض فدک صغریٰ
سن ۲۰۱۲میں جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت کے مبارک موقع پر ارض فدک صغری کا افتتاح ہوا ۔ یہ فی الحال مہدی سرونٹس یونین(صلی اللہ علیہ) کا صدر مقام ہے۔
افتتاحی تقریب کے دوران ، اس تحریک کے بانی شیخ الحبیب نےاظہارِ خیال کیا کہ ارض فدک صغری کے قیام کا مطلوبہ ہدف مکہ مکرمہ ، مدینہ المنورہ ، سرزمین فدک کبری کی آزادی کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ تمام اسلامی ممالک کی آزادی بھی ہے۔ اس سے ان مقامات کو جہالت کے موجودہ دوسرے دور سے آزاد کرنا مقصد ہے کہ جس طرح رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں اسلام سے پہلے کے زمانہ جاہلیت سے آزاد کیا تھا۔
ارض فدک صغریٰ لندن ، انگلینڈ کے مغربی مضافات میں واقع ہے۔ یہ مہدی سرونٹس یونین کے باضابطہ مرکزی دفتر کا مقام ہے۔ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اور متعدد یونین ادارے جیسے مسجد المحسّن (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، شیخ الا حبیب کا دفتر ، دو عسکری ائمہ کرام کی سیمینری (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، فدک میڈیا براڈکاسٹس ، رافدہ فاؤنڈیشن ، اور این لایئیٹنڈ کنگڈم پروڈکشن۔
ادارے
مہدیؑ سرونٹس یونین
ایک ایسا ادارہ جو دنیا کی تنظیموں کی رکنیت کے لئے کھلی ہے جو مہدی منتظر علیہ السلام کی خدمت کے عظیم مقصد میں اپنی کوششوں کو مرکوز اور متحد کرنا چاہتے ہیں۔
مسجد المحسّن
ارض فدک صغری پر بنی ہوئی ، یہ مسجد مذہبی اور اجتماعی تقریبات ، تقریبات ، اسباق اور عام اجتماعات کے لئے دستیاب ہے۔
فدک ٹی وی
فدک ٹی وی نے ایک پہلے پلیٹفارم کی حیثیت سے رافضہ کی آواز کو دنیا بھر میں پھیلایا ہے۔ صوت العترت اور فدک میڈیا بروڈکاسٹس ساری دنیا میں ارسال ہوتے ہیں۔
رافضہ فاؤنڈیشن
ویڈیو ، اشاعتوں ، مضامین وغیرہ کے ذریعہ انگریزی میں جدید تعلیمی مواد فراہم کرتا ہے۔ یہ سات سے زیادہ زبانوں میں ہے اور مزید بڑھ رہا ہے!
این لائیٹنڈ کنگڈم
بے صبری سے انتظار کی جانے والی فیچر فلم ، دی لیڈی آف ہیویئن کے لئے مشہور ہے۔ اس موئثر تمثیلی تجربے کے بعد این لائیٹنڈ کنگڈم کا منصوبہ ہے کہ زیادہ حیران کن پروڈکشنوں کے ساتھ باطل کا سخت مقابلہ کیا جائے۔
اثر و رسوخ
شیخ الحبیب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل بیتؑ (رافضہ شیعہ اسلام) کے عقیدے کو بین الاقوامی پلیٹ فارم دینے کی راہ دکھائی ہے۔ صرف کچھ دہائی قبل ، شیعہ اسلام اپنے اہم پہلو صحیح معنوں کے لئے اکیسویں صدی کی افرا تفری میں اپنا مقام بنانے میں ناکام تھا۔ ایک بنیادی مسئلہ ، یعنی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت ؑ پر ظلم و ستم صرف کتابوں میں بند تھا یا صرف بند دروازوں کے پیچھے ہی بیان ہوتا تھا۔ جناب فاطمہ (سلام اللہ علیھا)کا بے رحمی سے قتل ، یا خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زہر دینا جیسے حساس مسئلے۔
اس بنیادی مسئلے کی اخفاء کی وجہ سے شیعہ نطریہ دنیا کے سامنے عیان ہونے سے محدود رہا۔ تمام اجزاء اورتائیدی عناصر کے بغیر ایک شعار کے لئے دوام و قیام ممکن نہیں ہے۔ بلا شبہ امت مسلمہ کا یہ تحیر بد قسمتی سے اس کے مرکزی مسائل کو پوشیدہ رکھنے سے مربوط پے ۔ لھذا شیعہ قوم یہ توقع کیسے کرسکتی ہے کہ مسلمان ان مرکزی مسائل کو حل کئے بغیر اس موجودہ دور جہالت ، جس کے وہ عادی بن گئے ہیں، سے آزاد ہو سکتے ہیں۔
محترم شیخ الحبیب نے اس پیغام کو پہنچانے میں اپنی کاوشوں ، تحقیق اور مستقل فعالیت کے ذریعہ دنیا بھر میں ان متعدد روحوں کو رسول خداؐ اور ان کے اہل بیت( علیہ سلام) کے پاک اور اور بے داغ مذہب تک راہنمائی کی ہے۔
مشرق وسطی سے لے کر امریکہ ، افریقہ ، چین ، آسٹریلیا ، انڈونیشیا ، اور پوری دنیا سے افراد نے مہدی سرونٹس یونین سے رابطہ کیا ہے اور فخر سے رافضہ شیعہ اسلام کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے متعدد مخلص اور بے تاب افراد نے اپنی منزل مقصود اور قلبی سکون پانے پر، محترم شیخ کو تحقیقی دروس کے دوران فون کرکے ایمان لانے کا تمام عالم کے سامنے اعلان کیا ہے۔
شیخ الحبیب کی محنتوں کے ذریعہ اس راہ روشن کی طرف ہدایت پانے والے افراد کی تعداد کا شمار کرنا محال ہے۔ یقینا یہ ہمارے وہم و گمان سے زیادہ ہے۔ اس تعداد کو محض شمار کرنا کافی نہیں ہوگا، بالفرض اگر یہ ممکن بھی ہو۔ پچھلی چند دہائیوں میں دنیا تبدیل ہوگئی ہے ، جس نے اکسویں ویں صدی کے شور و غل میں رافضہ شیعہ کے مکمل نطریہ اور شعار کی تبلیغ کو ممکن بنایا ہے۔ اس تبدیلی نے مختلف گروہوں اور علاقوں کے شیعوں کو علی الاعلان ، ویڈیوز کے ذریعے اور معاشراتی نشستوں میں اپنا نظریہ ظاہر کرنے کی تشویق دلائی ہے۔ اس ثقافتی تبدیلی نے بلاشبہ ان گنت ، بالواسطہ اور بلاواسطہ راستوں کے دروازے کھول دیئے ہیں ، جو خدا کے سوا کسی اور کے ذریعہ ہدایت نہیں ہے۔
حالیہ مذہب تشیع قبول کرنے والے افراد۔
میں یہودی مذہب سے اس كے مضحكہ خیز عقائد كی بنا پر مایوس ہو گیا تھا اور جلد ہی مجھے پتہ چلا كہ وہ صراط مستقیم نہیں ہے۔ شیخ الحبیب كی تقریروں اور ایك سال كی تحقیق كی مدد سے ، میں اہلبیت (علیہ السلام) كی راہ قبول كرنے میں كامیاب ہوا۔
شیخ الحبیب كو میں نے انہیں راست گو پایا۔ اور بہت جلد ہی میں نے یہ پایا كہ میں غلط مذہب پر ہوں، ان لوگوں كے مذہب پر جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كی مخالفت كرتے تھے۔
میں نے شیخ الحبیب كی تقریروں كو بہت ہی مفید جانا، مخصوصا ”اسلام كو كس طرح اغوا كیا گیا۔ میں باطل كو سمجھے بغیر حق سمجھ نہ پاتا۔ میں اہلبیت كے حق كو سمجھ پایا ان كے دشمنوں كو جان كر۔
- 1
- 2
کیا آپ کوئی سوال کرنا چاہتے ہیں؟
ہم آپ کے مشورات کے منتظر ہیں۔ ہمیں اپنے سوالات ، تاثرات یا تجاویز بھیجیں۔