در زہرا (سلام اللہ علیھا) جلانے کا واقعہ کن کتابوں میں درج کیا گیا ہے؟

در زہرا (سلام اللہ علیھا) جلانے کا واقعہ کن کتابوں میں درج کیا گیا ہے؟

در زہرا (سلام اللہ علیھا) جلانے کا واقعہ کن کتابوں میں درج کیا گیا ہے؟ 834 469 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

کیا آپ ہمیں ایسے حوالے دے سکتے ہیں جن میں ذکر کیا گیا ہو کہ عمر(لعنت اللہ علیہ) نے در زہرا (سلام اللہ عیھا) جلایا تھا؟


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

مندرجہ ذیل کچھ حوالوے دئے گئے ہیں۔ اس حقیقت کے بارے میں بہت سی روایات موجود ہے کہ عمرملعون نےجناب فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے گھر پر بے دردی سے حملہ کیا تھا اور یہاں سب حوالے بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔

  1. الشہراستانی ابراہیم ابن سیّر المعتزلی النظام سے نقل کرتے ہیں:

عمر نے بیعت کے دن فاطمہ کے شکم پر لات ماری جب تک کہ مظلومہ کا حمل ساقط نہ ہوا اور چلا کر کہا: ‘اس کے گھر کو آگ لگادوں چاہے اس میں کوئی بھی ہو’ “اور اس میں حضرت علی حضرت فاطمہ حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام تھے۔
الملل والنحل، از الشہراستانی، جلد ١، صفحہ ۵٧

السفدی نے بھی النظام سے نقل کیا ہے:

عمر نے بیعت کے روزجناب فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے شکم پر لات ماری جب تک کہ محسن کی شہادت اور اسقاط حمل نہیں ہوا تھا۔
الوافی با الوفیات از السفدی جلد ٦، صفحہ ١٧

البلاذی نے سلیمان التیمی سے اس نے عبدالله ابن عون سے جن کو اہل سنت کے نزدیک قابل اعتماد سمجھا جاتا تھا نقل کیا ہے:

ابو بکر نے مولی علی (علیہ السلام) سے بیعت مانگی لیکن آپ نے انکار کردیا ۔ پھر عمر ایک جلتی ہوئ مشعل لے کر ان کے گھر کی اور گیا۔ دروازے پر اس کو فاطمہ ملی، بیبی نے اس سے کہا: کیا تم میرے گھر کا دروازہ جلانے کا ارادہ رکھتے ہو؟ عمر نے جواب دیا: ہاں!
الاشراف، از البلاذری احمد ابن یحییٰ ابن جبر البغدادی جلد ١،صفحہ ۵٨٦

ابن عبد ربیہ جسے اہلسنت کے نزدیک قابل اعتماد راوی سمجھا جاتا ہے اس بارے میں نقل کرتا ہے کہ جنہوں نے ابوبکر (لعنت اللہ) کی بیعت نہیں کی

وہ علی، العباس، زبیر، اور سعد ابن عبادہ تھے۔ علی، عبّاس اور زبیر فاطمہ کے گھر میں تب تک تھے جب تک کہ ابو بکر نے عمر کو فاطمہ کے گھر سے انہیں نکالنے کے لیے بھیجا، اور اسے کہا: اگر انہوں نے انکار کیا تو ان سے جنگ کرنا۔ عمر نے گھر جلانے کے لئے مشعل اٹھائی اور فاطمہ سے ملیں ببی سیدہ نے اسے کہا: اے ابن خطاب کیا تم یہ ہمارا گھر جلانے کے لئے آئے ہو؟ اس نے ہاں’ میں جواب دیا، یا تم لوگ ابو بکر کی بیعت کرو جیسے سب نے کی۔
العقد الفرید از ابن عبد رببہ الاندلسی جلد ۵، صفحہ ١٣

ابن قتیبہ نقل کرتے ہیں:

عمر نے لکڑیاں منگوائی اور ان لوگوں سے جو فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے گھر میں تھے ان سے مخاطب ہوکر کہا : خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم لوگ باہر نہیں آئے میں اس گھر کو جلا دوں گا۔ کسی نے عمر سے کہا: اے عمر جناب فاطمہ گھر کے اندر ہے! عمر نے کہا: تو کیا ہوا میرے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گھر میں کون ہے!
الامامہ وہ السیاسہ از ابن قتیبہ صفحہ ١٢

الجوینی ان راویوں پر بھروسہ کرتے ہوئے جو ابن عباس پر ختم ہوتے ہیں بیان کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی فاطمہ کے بارے میں فرمایا:

جب میں نے اسے دیکھا تو مجھے یاد آیا کہ اسے میرے بعد کیا سہنا پڑے گا۔ یہ ایسا ہے کہ جیسے ذلت اس کے گھر میں داخل ہو رہی ہے اس کی اخفا کی خلاف ورزی کر رہی ہے، اس کے حقوق اور اس کی میراث اس سے چھینی جارہی ہے اس کا پہلو شکستہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اسکا حمل ساقط ہورہا ہے اور وہ فریاد کر رہی ہیں: ‘ اے محمد! لیکن کوئی اس کی فریاد سننے والا نہیں ہوگا۔ وہ مدد کے لئے پکارے گی لیکن اس کی مدد نہیں کی جائے گی۔ وہ میرے بعد غم زدہ اورپریشان ہوتی رہے گیں۔
فرائد السمتیں از جوینی الشافی جلد ٢، صفحہ ٣۴

السیوطی ان میں سے ایک ہے جو نقل کرتے ہیں کہ ابوبکر (لعنت اللہ) نے اس کے لئے افسوس کیا جو اس نے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے ساتھ کیاجیسا کہ اس نے کہا:

کاش میں نے فاطمہ کے گھر کا محاصرہ نہ کیا ہوتا۔
مسند فاطمہ از السیوطی صفحہ ٣۴؛ المجم الکبیر از الطبرانی جلد ١، صفحہ ٦٢، تاریخ طبری جلد ٣، صفحہ ۴٣٠، ؛العقد الفرید از ابن عبد رببہ جلد ٢، صفحہ ٢۵۴، اور بھی بہت سے حوالے موجود ہے

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib