کیا ائمہ علیہم السلام نے دشمنوں پر نام لیکر لعنت کی؟

کیا ائمہ علیہم السلام نے دشمنوں پر نام لیکر لعنت کی؟

کیا ائمہ علیہم السلام نے دشمنوں پر نام لیکر لعنت کی؟ 1920 1080 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

میں ایک شیعہ سے ابو بکر، عمر، عثمان اور عائشہ کے متعلق بات کر رہا تھا، انہوں نے مجھ سے کہا: “میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ کسی بھی شیعہ کتاب سے کسی بھی امام ؑ سے ایک روایت لے آؤ جس میں انہوں نے ان لوگوں کو ان کے نام لے کر لعنت بھیجی”۔ تو اس کا ماننا ہے کہ ہمارے پاس ایک بھی ایسی روایت موجود نہیں ہے۔ مزید اس نے بحث کی کہ:

اگر آپ سخت دل اور اور تند مزاج کے ہوتے تو یہ آپ کے درمیان سے منتشر ہو جاتے.
قرآن 3: 61

میں نے اسے جواب دیا لیکن کافی نہیں تھا. مجھے امید ہے کہ محترم شیخ اس میں میری مدد کریں گے.

مہدی دہشتی.


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

آپ محترم شیخ کی تقاریر جن کا موضوع ہے ” ائمہ علیہم السلام کے دشمنوں کے خلاف جملے”. اس میں انہوں نے کئی احادیث اس سلسلے میں بیاں کی ہے بالخصوص وہ جن میں اہل بیت علیہم السلام نے نام کے ساتھ دشمنوں پر لعنت اور نفرین کی ہیں.

جس میں اس نے دسیوں روایات کا ذکر کیا ہے جو اس مسئلے کے بارے میں بات کرتی ہیں ، ان میں یہ روایت بھی شامل ہے کہ اھل بیت علیہم السلام نے ان کے ناموں سے اپنے دشمنوں پر لعنت اور مذمت کی ہے۔

جیسا کہ یہ حدیث ہے جو فخر الاسلام شیخ کلینی اور ہمارے بزرگ عالم شیخ طوسی (اعلی اللہ مقامھم) نے بسند معتبر حسین ابن ثویر اور ابی سلمہ السراج سے نقل کی ہے:

ہم نے امام جعفر الصادق علیہ السلام کو ہر واجب نماز میں چار مردوں اور عورتوں کو لعنت کرتے ہوئے سنا ہے. فلان, فلان, فلان اور معاویہ اور عورتوں میں فلاں, فلان, ہندہ اور ام حکم جو معاویہ کی بہن تھی.
الکافی ، از الکلینی ، جلد 3 ، صفحہ 342 ، اور تہذیب الاحکام ، شیخ طوسی ج ۲،، صفحہ 321

شیخ طوسی کی روایت میں یہ جملہ ملتا ہے. تیمی, عدوی, فلان اور معاویہ اور ان کا نام لیا. اور عورتوں میں فلان, فلان, ہندہ اور ام حکم معاویہ کی بہن.

ملاحظہ فرمائیے کہ روایت میں کہا گیا ہے کہ جب امام علی علیہ السلام ان لوگوں کا نام لیتے تھے تو ان کو لعنت بھیجتے تھے۔ یہ لوگ تھے:

  • ابو بکر
  • عمر
  • عثمان
  • معاویہ
  • عائشہ
  • حفصہ
  • ہندہ
  • ام حکم

    تاہم ، چونکہ راوی اپنے عہد کے مشکل حالات کی وجہ سے یہ نام واضح طور پر بیان نہیں کر سکتے تھے، لہذا وہ ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جیسے: “فلاں آدمی اور ایسے آدمی” یا “تیمی اور ادوی “یا:” فلاں عورت “۔ تاہم ، وہ پھر بھی نہیں چاہتے تھے کہ ہم یہ فرض کریں کہ امام (علیہ السلام) لعنت کرتے وقت ان کے نام واضح طور پر بیان نہیں کرتے تھے ، اسی وجہ سے انہوں نے مندرجہ ذیل بات پر زور دیا: “… اور انہوں نے ان کے نام لئے…” . اس کا مطلب یہ ہے کہ امام جعفر صادق ؑ ہر واجب نماز کے بعد کہتے تھے:

اے اللہ ابو بکر, عمر, عثمان اور معاویہ, عائشہ, حفصہ, ہندہ اور ام حکم پر لعنت کر۔ اور امام ؑ نام لیکر لعنت کرتے تھے۔

یہ شرم کی بات ہے کہ کوئی جاہل شخص یہ کہے کہ ائمہ ؑ سی کوئی روایت نہیں ہے جن میں انہوں نے نام لیکر دشمنوں پر لعنت کی ہے۔ اس سے زیادہ شرم کی بات یہ ہے کہ کچھ معمم افراد جو دینی ہونے کہ دعوی کرتے ہیں وہ بھی ایسی باتیں کرتے ہے۔

دفتر شیخ الحبیب

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib