سوال
اس مقصد سے کہ لوگوں کو گمراہ کیا جائے وہابی نواصب نے آپ کی تقریر کا ایک حصہ غلط تناظر میں لیا۔ البتہ، اس نے لوگوں کو ہدایت پانے میں مدد کی، اورخصوصا اس کی وجہ سے بہت سے شیعہ حقیقت کو سمجھنے کے لئے تحقیق کرنا شروع کر دیں۔ خلاصہ میں آپ نے کہا، کہ بہت سارے شیعہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا پہلا اور سب سے بڑا دشمن کون ہے۔ اور پھر آپ نے کہا کہ اگر ہم اہل بیت کی روایت کی طرف نظر ڈالے: ہمیں یہ مل جائے گا کہ عمر جہنم کی سب سے گہری جگہ پر ہے، اور ابوبکر اس سطح سے تھوڑا اوپر ہے، اور ابلیس کو ان دونوں سے تھوڑی اوپر والی سطح میں رکھا گیا ہے۔کیا آپ ہمارے لئے اس روایت کا تذکرہ کریں گے اور ساتھ میں اس روایت کا بھی جہاں پر جہنم میں ابوبکر عمر ابلیس کی جگہوں کا ذکر ہوا ہے اور جس میں بتایا گیا ہے کہ جھنم میں ابلیس کا ٹھکانہ ان دونوں سے بڑا ہے؟ اور کیا آپ اس کا ذرائع دے سکتے ہیں؟
الدرازی
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
العیّاشی اپنی تفسیر میں امام صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں
جو فرماتے ہے: جب قیامت قریب آجائیں گی تو ابلیس کو ستر زنجیروں اور ستھر ہتھکڑیوں میں لایا جائے گا۔ اس کے بعد ابوبکر عمر کی طرف دیکھے گا جو ١٢٠ ہتھکڑیوں اور ١٢٠ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہوگا۔ ابلیس پھر )عمر) کی اور دیکھ کر کہے گا: جب کہ میں نے ساری خلقت کو اکسایا کون ہے یہ شخص جس کی سزا اللہ نے دگنی کردی؟ پھر کہا جائے گا: وہ عمر ہے! پھر وہ کہے گا: اس کو کس وجہ سے سزا دی جا رہی ہے؟ پھر کہاں جائے گا: اس ظلم کی وجہ سے جو اس نے علی (علیہ السلام) پر کیا۔
تفسیر العیاشی ، جلد 2 ، صفحہ 224
سلیم ابن قیس الھلالی (رضی اللہ تعالی عنہا ) روایت کرتے ہے کہ اس نے سلمان فارسی سے سنا، جس نے کہا
میں وہ ہوں جس نے پہلے اور آخری اور ابھی بھی لوگوں کو اکسا رہا ہوں، میں صرف ایک رسی میں بند ہوں جب کہ تو دو رسیوں میں؟ پھر وہ کہے گا: میں وہی ہوں جو لوگوں کو حکم دیتا ہے اور ان کی اطاعت کی جاتی ہے ، اسی اثنا میں اللہ نے لوگوں کو حکم دیا اور نافرمانی کی گئی
کتاب سلیم ابن قیس، ص ١٦۴
المفید (رضی اللہ تعالی عنہ) روایت کرتے ہے کہ انہوں نے امام صادق (علیہ السلام) جو امیر المومنین (علیہ السلام) کی روایت بیان کر رہے تھے انہوں نے کہا
ایک دن میں کوفہ کے پچھلے سرے پر گیا اور قنبر میرے آگے چل رہا تھا۔ اچانک سے ابلیس ہماری اور آرہا تھا، میں نے کہا: تم ایک بدکار بوڑھے شخص ہوں! اس نے کہا: امیرالمومنین آپ نے ایسا کیوں کہا؟ یقینن، میں آپ کو میری اور اللہ سبحان وتعالی کے بیچ میں جو گفتگو ہوئی وہ بیان کروں گا صرف ہم تھے اور ہمارے بیچ کوئی تیسرا نہیں تھا: جب میں چوتھے آسمان پر گرا، میں نے رویا: اے میرے پروردگار اے میرے مالک! مجھے نہیں لگتا تو نے مجھ سے زیادہ بدکار کوئی چیز بنائی ہوگی! اللہ سبحانہ و تعالی نے مجھ پر وحی کی: ہاں یقینا: میں نے کسی کو خلق کیا ہے جو تم سے زیادہ بدکار ہے۔ مالک کے ساتھ جا تا کہ وہ تمہیں اس کو دکھا سکے
پھر میں مالک کے ساتھ گیا اور کہا: ہر کوئی آپ پر درود بھیجتا ہے، اور اللہ نے آپ سے کہا کہ مجھے وہ دکھائے جو مجھ سے بھی بدکار ہے۔ اس کے بعد مالک نے مجھے جہنم میں لایا،اور اس نے سب سے بڑی جہنم کا سب سے بڑا پردہ اٹھایا کالی آگ باہر نکل رہی تھی، اس پر مجھے لگ رہا تھا کہ یہ مجھے اور مالک کو سمیٹ لے گی۔ ملک نے آگ سے کہا: خاموش ہو جاؤ! اور وہ خاموش ہو گئی۔ پھر وہ مجھے دوسرے پردے کی اور لے گیا، پرآگ پہلے سے بہت کالی اور گرم تھی۔ اس نے آگ سے کہا: غائب ہو جا! اور غائب ہوگئی ۔اور اسی طرح ہم ساتویں پردے تک پہنچے اور ہر وہ آگ جو ہر سطح سے باہر آ رہے تھے پچھلے والی سے زیادہ شدید ہوا کرتی تھی۔ پھر ساتوں جہنم سے آگ باہر آئی اور مجھے لگا اس نے مجھے ماک اور جو بھی اللہ سبحانہ وتعالی نے خلق کیا ہے اس سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا! پھر میں نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھا اور کہا مالک اس کو حکم دو کہ غائب ہو جائے، اور اسے غائب ہونا چاہیے۔ اس نے کہا کہ آپ کسی مخصوص وقت تک کبھی غائب نہیں ہوں گے!پھر اس نے حکم دیا اور وہ غائب ہوگئی۔ پھر میں نے دو آدمیوں کو دیکھا: ان کی گردنوں اپر سے میں آکر زنجیریں تھیں جس سے وہ لٹکے ہوئے تھے، اور ان کے سروں پر لوگ آ گ کے کوڑے لئے تھے اور انہیں کوڑے مار رہے تھے۔ میں نے کہا: اے مالک، وہ دو شخص کون ہے؟ کیا تم نے نہیں پڑھا ہے کہ تخت کی نچلی سطح پر کیا لکھا ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہے، آپ نے اس کی حمایت کی اور علی کی ذریعہ مدد کی۔ پھر اس نے کہا: یہ دو ان کے دشمن اور ان پر ظلم کرنے والے ہیں۔
الاختصاص، از المفید، صفحہ ١٠٨۔ اپر والا قاعدہ بحار الانوار از المجلسی، جلد ٨، صفحہ ٣١۵
شیخ حسان ابن سلیمان ابن الہلالی حذیفہ (رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت کرتے ہے جس نے فرحت الزہرا کی ایک لمبی روایت میں کہا، وہ کہتے ہیں اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم( نے اللہ سبحانہ وتعالی سے سنا۔ جنہوں نے حدیث قدسی کے بارے میں یہ فرمایا جہاں اس نے عمر (لعنت اللہ) کو سزا اور لعنت کرنے کا وعدہ کیا:
میں اسے اس کے اصحاب کے ساتھ جہنم کے گہرے حصے جلا دوں گا اس حد تک کہ شیطان سے اس سے بہتر طریقہ سے پیش آیا جائے گا
المحتضر، از شیخ حسن ابن سلیمان، صفحه ۵١۔
دفتر شیخ الحبیب