سوال
كیا روایات، احادیث اور علماء كے اقوال میں ایسا كچھ ملتا ہے كہ علی اور فاطمہ زہراء كی سكینہ نامی كوئی بیٹی تھی ؟
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
ہاں، كچھ روایات ہیں جو امام علی (علیہ السلام) كی بیٹی سكینہ كی طرف اشارہ كرتی ہیں، ان میں سے كچھ یہ ہیں:الحسن بن محمد الطوسي (الأمالي) میں: اپنے والد سے، انہوں نے الحفار سے، انہوں نے اسماعيل بن علي سے، انہوں نے علی بن علی دعبل كے بھائی ، انہوں نے الرضا، انہوں نے ان كے والدین سے، انہوں نے الحسين (عليہم السلام) سے كہ انہوں نے فرمایا:
میری بہن سكینہ كے پاس ایك خادم آیا، تو انہوں نے اپنے سر كو ڈھنپ لیا۔ ان سے كہا گیا وہ تو خادم ہے. تو انہوں نے فرمایا: ”وہ مرد ہے جس كی شہوت سے روكا گیا ہے.
علامہ مجلسی نے بحار كی 45؍ جلد میں ایك طویل روایت نقل كی ہے جو جناب زہراء كے غسل و كفن كے متعلق ہے جس میں جناب سكینہ كا ذكر ہے:
امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: ”اللہ كی قسم! میں نے اس كا آغاز كیا اور ان كے قمیص میں ان كو غسل دیا اور اسے ان سے جدا نہیں كیا، اللہ كی قسم وہ میمونہ، طاہرہ اور مطہرہ تھیں، پھر میں نے حنوط كیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كے باقی ماندہ حنوط سے، پھر میں نے كفن پہنایا اور جب میں نے گانٹھ لگانا چاہا تو میں نے پكارا: ”اے ام كلثوم، اے زینب، اے سكینہ، اے فضہ، اے حسن، اے حسین آؤ اور اپنی ماں كا دیدار كرو، یہ جدائی كا وقت ہے، اب ملاقات جنت میں ہوگی.
ابن قتيبہ الدينوري اپنی كتاب المعارف میں ” الطرة السكينيۃ“ كے عنوان كے تحت ان كا ذكر كرتے ہیں:
وہ سكینہ بنت علی بن ابی طالب سے منسوب ہے.
داريا میں ان كا ایك بلند روضہ ہے جو شام كے جنوبی مغرب میں واقع ہے۔ عائشہ الحميراء (لعنہم الله) كی اولاد نے 2015 میں اس پر بمباری كی عائشہ الحميراء (لعنہم الله) كی اولاد نے 2015 میں اس پر بمباری كی.
دفتر شیخ الحبیب