سوال
میں نے اپنی ایک تقریر میں سنا ، جہاں آپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ عائشہ نے رسول سے شادی کی تو وہ کنواری نہیں تھیں جب ، آپ نے قرآن مجید کی یہ آیت سورت التحریم کی بیان کی۔ اگر حفصہ کی بات کرے تو وہ کنواری نہیں تھی اسے یہ ثابت ہوتا کہ ایک کنواری نہیں تھی اور دوسری تھی۔ اس سے بھی ضروری سوال یہ ہے کہ بہت سارے لوگ اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ عائشہ کی عمر چھ یا نو سال کی تھی تو پھر کیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے شادی کی۔ کیا یہ باتیں صحیح بھی ہے کہ نہیں؟
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
ہم اہلسنت کے اس جھوٹے دعوے کو رد کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ سے اس وقت شادی کی جب اس کی عمر چھ یا نو سال کی تھی۔ ہم اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ یہ عائشہ کا خود ساختہ کہا ہوا جھوٹ ہے کہ جب اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شادی کی تب وہ ایک بچی تھی۔
ابن قطیبہ نے بیان کیا ہے کہ اس کی وفات سن ۵۸ ء ہجری میں ہوئی اور وہ ۷۰ سال کی تھی
المعارف ، ابن قتیبہ ، صفحہ ۵۹
اگر ہم اس کی تاریخ اور اس کی عمر شمار کرے تو ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ اس کی عمر قریب ۲۳سال تھی کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی شادی ہجرت سے پہلے ہی ہوئی تھی۔ ابن حجر لکھتا ہے کہ:
ابن حجر بھی ابی نعیم سے روایت کرتا ہے اسماء بنت ابوبکر جو عائشہ کی بہن تھی رسول اللہ کی ہجرت سے ٢٧ سال پہلے پیدا ہوئی تھی ۔ اس کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ عائشہ کی عمر سترہ سال تھی جب رسول اللہ نے اس سے شادی کی۔ جیسے کہ روایت میں بیان ہوا ہے کہ اسماء عائشہ سے تقریبا دس سال بڑی تھی۔
مطالعہ کیجئے الاصابہ ابن حجر، جلد ٨، صفحہ ١۵۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ عائشہ کی عمر تقریبا ۱۷سال تھی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے شادی کی (چونکہ روایت ہے کہ ‘اسما عائشہ سے دس سال بڑی ہیں)۔
ان ذرائع سے ، ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ سے اس وقت شادی کی جب بالغ ہو چکی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چھ یا نو سال کی بچی نہیں تھی جیسا کہ وہ اپنی روایتوں میں یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے علاوہ عائشہ کا دوسرا جھوٹ یہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کرنے سے پہلے کنواری تھیں۔ یہ سچ نہیں ہے ، کیوں کہ اس سے پہلے جبیر بن مطعم نے اس سے شادی کی تھی ، اور وہ اس سے طلاق لے گئی تھی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کی تھی۔ اس کو ابن سعد نے ابی مالکیہ کے بیٹے عبد اللہ سے روایت کیا ہے:
جب اللہ کے رسول نے عائشہ سے شادی کی تو ابوبکر نے کہا: میں اس کی شادی جبیر ابن مطعم سے کرنا چاہتا تھا۔ میں ان سے اجازت لیتا ہوں- اس نے ان سے اجازت لی اور عائشہ کو جبیر ابن مطعم سے طلاق دلوایا، اور اس کے بعد رسول اللہ نے اس س شادی کی۔
مطالعہ کیجئے الطبقات الکبری از ابن سعد، جلد ٧، صفحہ ۵٩
تو حقیقت یہ ہے کہ عیشہ کی شادی پہلے ہوگئی تھی اس کے بعد اس نے طلاق لیا اور پھر رسول اللہ سے شادی کی۔ اس سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ بلوغ کی عمر تک پہنچ گئ تھی، اور وہ اس عمر سے گزر چکی تھی اور وہ بچی نہیں تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا اس نے پہلی شادی کے دوران اپنی بکارت گواں دی تھی؟ جہاں تک اس سوال کے جواب کا تعلق ہے یہ ثابت نہیں ہو پایا ہے کہ گویا ویسا ہوا تھا کہ نہیں۔ لیکن اگر ہم اپنے لحاظ سے دیکھیں ہماری روایت کے مطابق ہم کہ سکتے ہیں کہ اس نے اپنی بکارت کھو دی تھی۔ جب ہم روایت پر نظر ڈالتے ہیں ابو بکر کہتا ہے کہ میں نے اس کو جبیر کو دے دیا ہے اور دور جاہلیہ کے وقت اگر شادی ہوتی تھی تو آدمی مباشرت کرنے کے لئے انتظار نہیں کرتے تھے۔ اس کے علاوہ اگر ہم عائشہ کی سانحہ حیات پر نظر ڈالے ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بدعتی اور بے صبر تھی مطلب یہ کہ ہم یہ بات تسلیم کر سکتے ہیں کہ عائشہ نے اپنی بکارت کھو دی ہوگی۔ آخر میں ہم یہ کہتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ سے شادی کی جب کہ وہ کنواری(ورجن) نہیں تھی۔ اور ہم نے اپنی بہت سی تقریروں کے دوران قرآن کی آیت کو دیکھ کر عائشہ کی رسول اللہ سے شادی کرتے ہوئے اس کے کنوارے پن کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
دفتر شیخ الحبیب