سوال
جب ایک تاریخی مسئلہ ہوتا ہے، تو اس کا جواب دینے میں کافی وقت لگ سکتا ہے، مگر بدقسمتی سے وہابیوں اور ناصبیوں کو جواب دینے کے بجائے ہم پر یہ لازم ہو گیا ہے کہ ہم ان ناصبیوں کو جواب دیں جو خود شیعت کا لباس پہنے ہوئے ہیں.
کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ ابولولو جنّتی ہے اور ان کی موت ایران میں واقع ہوئی تھی۔
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
ہاں ، یقینا ہمارے لئے اس کے متعلق امویوں کے ظلم و ستم سے بچنے اور امیرالمومنین ؑ کی طرف سے معجزاتی طور پر کاشان پہنچنے کے بارے میں ثبوت موجود ہیں ، یہاں تک کہ وہ وہاں رہے اور جب ان کا انتقال ہوا انہیں وہیں ددن کیا گیا۔ اور ان کی زیارت مشہور ہے اور موجودہ وقت اور ماضی کی شیعہ ان کی زیارت بجا لاتے تھے۔ ان کا مشہور ہونا خود ایک دلیل ہے۔
جہاں تک تاریخی شواہد کا تعلق ہے المرندی نے اپنی المجمع میں ابو لولو کے ذریعہ عمر کے قتل کے واقع کو بیان کیا ہے:
پھر امیرالمومنین (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) نے ان کو ایک کتاب دے کر کہا: اس کتاب کو لے کر شہر سے باہر چلے جاؤ اور کتاب کا پہلا صفحہ سات مرتبہ پڑنا اور جہاں تم جانا چاہو وہاں پہنچ سکتے ہو۔ ابو لولو نے وہی کیا جو امیرالمومنین (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) نے حکم دیا تھا اور وہ ایک جگہ پہنچ گئے جسے کاشان کہتے ہیں۔
مجمع النورین از المرندی، صفحہ ٢٢٢
عماد الدین الطبری نے نھی اپنی کتاب الکامل میں اس طرح کی روایت نقل کی ہے:
اور وہ (ابو لولو) بھاگ کر امام علی ؑ کے گھر گئے اور امام اپنے گھر میں ایک مقام پر بیٹھے ہوئے تھے ، تب وہ (امام) اٹھے اور دوسرے مقام پر بیٹھ گئے۔ پھر لوگ ان (ابو لولو)کے تعاقب میں آئے تو امام علیؑ نے قسم کھائی کہ ‘جب سے میں یہاں ہوں یہاں سے کوئی نہیں گزرا ہے۔’ پھر بعد میں ، امامؑ نے ابو لولو کو اپنے گھوڑے پر بٹھایا اور کہا: جہاں یہ گھوڑا تمہے لے جائے وہاں چلے جائو۔
اور یہ ۲ روایتیں اور ان جیسی کئی روایتیں ان اخبار کی تائید کرتی ہے کہ جو ہمارے قدیم علماء نے نقل کی ہے کہ عمر کو قتل کرنے کے فورا بعد ابو لولو فرار ہو گئے تھے جیسا کہ عاثم الکوفی نے الفتوح میں بیان کیا ہے۔
ابو لولو نے تین مرتبہ عمر پر خنجر سے حملہ کیا تھا دو بار ناف پر اور ایک بار ناف کے اوپری حصہ پر ۔ اس کے بعد وہ صفیں چیرتے ہوئے فرار ہو گئے۔
الفتوح از ابن عاصم الکوفی ،ج ۲ صفحہ ٨٨۔
جس طرح اہل سنت کی خاموشی جو انہوں نے عمر کے قتل کے بعد ابو لولو کے حالات کے متعلق اختیار کی ہے۔ انکی جھوٹی روایتیں کہ انہوں نے خودکشی کی یا انہوں نے اسے قتل کیا۔ وہ اس بات کا ذکر نہیں کرتے کہ اس کے بعد ان کے ساتھ کیا ہوا۔ جیسے کہ کس طرح ان کی نماز جنازہ پڑھائی گئی، انہیں کہاں دفن کیا گیا اور جو باتیں ہمارے نظریہ کو مضبعط کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ابو لولو کا انتقال مکہ میں کیسے ہوا جو ان کے قول کو غلط اور ہمارے قول کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔
لہذا ان کی کچھ روایتیں کہتی ہیں:
- کہ اس نے خودکشی کی
- کہتے ہے کہ عبدالله ابن عمر نے اسے قتل کیا
- کہ عبدالله ابن اُف نے اسے قتل کیا
- اور چوتھا، کہ بنی تمیم کے ایک شخص نے اسے قتل کیا۔
اور دوسرے بیانات جن کی وجہ سے ان کی تحقیق کی ماخذ پر شک پیدا ہوتا ہے۔
آخر میں، ہم کہہ سکتے ہیں کی ابو لولو ایران میں پہنچے اور کاشان میں دفن کئے گئے، جس میں شک کرنے کی گنجایش نہیں ہے۔
دفتر شیخ الحبیب