کیا لفظ رافضی کی بنیاد زید بن علی نے ڈالی تھی؟

کیا لفظ رافضی کی بنیاد زید بن علی نے ڈالی تھی؟

کیا لفظ رافضی کی بنیاد زید بن علی نے ڈالی تھی؟ 1920 1080 The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib

سوال

لفظ رافضی کی بنیاد کس نے ڈالی؟ کیا وہ زید ابن علی تھے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ وہ ابوبکر اور عمر کو دوست رکھتے تھے؟


جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.

اہل تسنن کی طرف سے اس طرح کے جھوٹے دعوے مصر کے مفتی یا قاہرہ کے الازہر مسجد کے ڈین کے فتویٰ میں پاے جاتے ہیں جو ایک غلط اور ضعیف روایت پر مبنی ہے۔ تاہم، اگر آپ اسی کتاب کے صفحہ ۱۱ کو غور سے دیکھیں گے، آپ کو معلوم ہوگا کہ جس شخص نے کتاب کا مقدمہ لکھا ہے اس نے روایت کے جن ذرائع کا حوالہ دیا وہ سارے سنی ذرائع ہیں۔ آپ نے فرمایا:

الیفائی جو کہ ایک سنی تھا کہتا ہے کہ جب زید نے بغاوت کرنی چاہی، تو لوگوں کا ایک گروہ ان کے پاس آیا اور کہا: ہم آپ کا ساتھ دیں گے اگر آپ ابوبکر اور عمر کو چھوڑ دو گے۔ اسے جواب دیا کہ میں ایسا نہیں کروں گا، انہوں نے واپس جواب دیا کے پھر ہم آپ کو قبول نہیں کریں گے۔ تب زید نے کہا: دور ہو جاؤ کیونکہ تم رافضی ہوں۔ جو گروہ پھر اس کے ساتھ رہا انکو زیدیوں کے نام سے جانا جاتا تھا۔
مسند زید ابن علی صفحہ ۱۱

حقیقت یہ ہے کہ اس من گھڑت واقعہ سے کئی سال پہلے لفظ رافضی کو اچھی طرح جانا جاتا تھا۔ ابن الھاثم روایت کرتا ہے کہ

معاویہ نے عمر ابن عاص (لعنت اللہ اجمعین) کو خط لکھا جس میں یہ بیان تھا: یمن، بصرہ، کوفہ اور حجاز کے رافضی حضرت علی کی مدد کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔
الفتوح از ابن ہاثم ج ۲ ص ۳۸۲

جیسا کہ ہم نے پچھلی روایت میں ذکر کیا کہ رافضی امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے ماننے والوں کے لئے استعمال کیا جاتاہے جیسے کہ ثابت ہوا کہ معاویہ نے خود اس کا استعمال اس جھوٹی تہمت سے تقریبا ۸۰ سال پہلے کیا جو زید بن علی پر لگائی جاتی ہے۔

در حقیقت شیعہ حوالہ جات میں ایک طرف سیدنا زید، کے خالص گھرانے سے وفاداری اور ان کے ابوبکر اور عمر سے پیار کے ساتھ اپنے عقیدے کو ملا دینے والوں کے خلاف زید ابن علی سے وابستہ اور اس کے مؤقف کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

آپ اس روایت کو رجال الکشی [۴] میں دیکھ سکتے ہیں

صدیر نے بتایا کہ وہ امام محمد باقر علیہ السلام سے ملنے کے لئے کہیل کے بیٹے سلامہ اور دیگر کے ساتھ گئے تھے۔ امام محمد باقر علیہ السلام اپنے بھائی زید ابن علی کے ساتھ تھے۔ ان میں سے کچھ جو کونسل میں تھے ، نے زید سے کہا: ‘ہم علی ، حسن اور حسین کے وفادار ہیں اور ان کے دشمنوں کو ترک کردیں گے۔ ’زید نے کہا:’ اچھا! ‘ تب انہوں نے کہا: ‘لیکن ہم ابوبکر اور عمر کے بھی وفادار ہیں اور ان کے دشمنوں کو ترک کردیں گے۔ اس کے بعد زید نے ان کی طرف مڑ کر کہا: ‘تو کیا تم فاطمہ کو بھی ترک کر دو؟ آپ نے ہمارے معاملے کو مختصر کردیا ، اللہ آپ کو کاٹ دے۔
رجال الکشی صفحه ۲۳٦

اسی لمحے سے ، وہ ’بتریہ‘ کے نام سے مشہور ہوئے ، کیوں کہ عربی زبان میں فعل کاٹ یا چھوٹا گیا ہے ، وہ ’’ بترہ‘‘ ہے۔ لہذا ، ‘بتریہ’ کی اصطلاح سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خالص اہلیت سے اپنی وفاداری کو ملا دیتے ہیں اور ساتھ میں ان کے دشمنوں جیسے ابوبکر ، عمر اور دیگر گروہ کی توثیق اور شناخت کرتے ہیں۔ ثقیفہ کے لٹیرے اور جس نے بھی اس کی منظوری دی۔

دفتر شیخ الحبیب


  • مسند زید ابن علی صفحہ ۴٦

The Office Of His Eminence Sheikh al-Habib