سوال
میرا صرف ایک سوال ہے۔ کیا تحریف قرآن کے متعلق اہل تسنن میں روایات پائی جاتی ہے، کیا اہل تسنن میں کوئی اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں؟
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
یقینا ان کے یہاں تحرریف قرآن کے سلسلہ میں متعدد روایتیں ہے جسے بخاری ، مسلم اور دیگر لوگوں نے بیان کیا ہے۔ ان میں مندرجہ ذیل شامل ہے:
ایک بار عمر لعنت اللہ علیہ نے ممبر سے کہا:“اللہ نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل فرمائی ، اور اللہ نے جو نازل کیا اس میں سنگسار کرنے کی آیت تھی۔ ہم نے اس کی تلاوت کی ، اسے سمجھا اور حفظ کیا۔ اللہ کے رسول نے سنگسار کرنے کی حد جاری کی اور ہم نے بھی ان کے بعد یہی کیا۔ مجھے ڈر ہے کہ ایک لمبا عرصہ گزر جانے کے بعد ، کوئی کہے گا: خدا کی قسم ، ہم اللہ کی کتاب میں سنگسار کرنے کی آیت نہیں پاتے اور ایک واجب عمل ادا نہیں کریں گے۔ پھر ہم اللہ کی کتاب میں اس آیات کی تلاوت کرتے تھے: اے لوگوں! اپنے والد کے علاوہ کسی دوسرے کی اولاد ہونے کا دعویٰ نہ کرو، کیوں کہ یہ تمہاری طرف سے کفر (ناشکری) ہے کہ آپ اپنے حقیقی باپ کے علاوہ دوسرے کی اولاد ہونے کا دعویٰ کرو۔ ”
صحیح البخاری ، جلد ۸ ، صفحہ
اس کے علاوہ ، عائشہ لعنت اللہ علیھا نے کہا:
قرآن پاک میں دودھ پلانے کی دس واضح آیتیں تھی ، اور پھر پانچ ۔ پھر اللہ کے رسولؐ نے رحلت فرمائی۔ اور یہ اس سے پہلے قرآن میں موجود تھی۔
صحیح مسلم ، کتاب ۸ ، # ۳۴۲۱
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی روایت کی ہے کہ ابو موسی الاشعری لعنت اللہ علیہ نے کہا کہ:
ہم قرآن پاک سے ایک سورہ کی تلاوت کرتے تھے جو طول اور شدت میں سورہ توبی کی مانند تھا۔ میں اسے بھول چکا ہوں سوائے اس کے کہ : اگر ابن آدم کے پاس مال و دولت سے بھری دو وادیاں ہو تو وہ تیسری وادی کی تمنا کریگا، اور اس کے شکم کو سوائے خاک کے کوئی شئی پر نہیں کرے گی۔ اور ہم مسبحات کی طرح ایک سورہ کی تلاوت کرتے تھے جسے بھی میں بھول چکا ہو سوائے اس کے کہ: اے ایمان لانے والوں تم ایسی باتیں کیوں کرتے ہو جس پر تم عمل نہیں کرتے اور جسے تمہارے خلاف روز قیامت ایک گواہ کی طرح تحریر کیا جائیگا۔
صحیح مسلم کتاب ۵، # ۲۲۸۶)
ان میں سے ایک مضاحکہ خیز بات جس کی روایت لعنت ہے یہ ہے. عائشہ اللہ علیھا نے کی ہے :
سنگسار اور ایک بالغ کو دودھ پلانے (رضاعت) کی آیتیں دس بار نازل ہوئی تھی۔ میں نے انہیں ایک کاغذ پر لکھ کر اپے بستر کے نیچے رکھ دیا تھا۔ جب آنحضرت ؐ کی رحلت ہوئی اور ہم اس میں مصروف ہو گئے تو ایک گھریلو جانور داخل ہوا اور اسے کھا لیا۔
مسند احمد جلد ۶، صفحہ ۲۶۹
مزید یہ کہ ان کے علماء میں جو تحریف قرآن میں مانتے ہے کا ذکر (ان کا نام لئے بغیر) جامعۃ الاظہر کے محمد المدنی نے کیا ہے جو لکھتا ہے:
مصر اکے ایک عالم نےسن ۱۹۴۸ میں الفرقان نامی کتاب لکھی جس میں اس نے کئی ایسی اہل تسنن کی روایتیں نقل کی ( جو تحریف قرآن کے متعلق ہے)۔ کیا ان سب کی بنا پر ہم یہ کہے کہ اہل تسنن قرآن کو مکمل نہیں مانتے؟ یا ان روایتوں کی بنا پر جو ان میں سے کسے نے نقل کی اور فلان کتاب میں اس کا تذکرہ کیا ، ہم اس نتیجہ پر پہنچے کہ اہل تسنن قرآن کو مکمل نہیں مانتے؟
رسالۃ الاسلام گیارہواں شصفحہ ۳۸۲ تا ۳۸۳ ، حصہ ۴
دفتر شیخ الحبیب