سوال
كیا دعا صنم قریش معتبر ہے؟
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
دعا صنمی قریش امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کی دعا ہے جس میں آپ ابوبکر، عمر، عائشہ اور حفصہ پر لعنت بھیجتے ہیں۔ آپ اسے نماز کے قنوت میں پڑھا کرتے تھے۔ بیشک اس کو پڑھنے کا عظیم ثواب ہے كیونكہ امیر المومنین (علیہ السلام) فرماتے ہے:
وہ جو اس دعا کو [in terms of reward] پڑیگا وہ اس تیر انداز کی طرح ہے جس نے جنگ بدر و احد میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ہمراہ ہزار تیر چلائے ہو۔
یہ دعا معتبر ہے کیونکہ اسے الکفعمی (رحمت اللہ علیہ) نے ابن عباس سے المصباح اور بلدالامین میں نقل کیا ہے۔ الکفعمی اس دعا کے متعلق فرماتے ہیں:
یہ دعا عظیم رموز سے پر ہے: یہ بیش قیمتی ادعیہ میں سے ہے۔ امیر المومنین ؑ اسے ہر صبح ، شام اور نماز ظہر میں پڑھتے تھے۔
اس کے علاوہ شیخ حسن ابن سلمان الحلی (رحمت اللہ علیہ) نے اس سے المحتضر میں نقل کیا ہے، اور اسی طرح بہت سے دوسرے علماء نے بھی ان کی فقہی كتابوں میں اسے نقل کیا ہیں۔
ہمارے سابق علمائے کرام نے امیر المومنین ؑ کی اس خصوصی دعا کو بڑی اہمیت دی ہے۔ یہ اس کی معتبر ہونے کو ثابت کرتا ہے۔ الشیخ الاثم الانصاری رحم اللہ علیہ نے اس دعا کے بارے میں اپنے فقہی کاموں میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ہمارے ہم عصر علماء کرام سے ، ہماری عظیم الشان عام (رحم اللہ علیہ) نے دوسرے تمام قنوت کی دعائوں پر اس کی اہمیت کا ثبوت دیا ہے۔ مزید یہ کہ ہمارے علماء نے کئی شرحیں لکھی ہے جیسے کہ:
ذکر الامیلین فی شھر دعا الصنیمین ”از المولا مہدی ابن مولا علی اصغر ولدابن محمد یوسف القزوینی؛ “رش الولا” فی شرح الدعا “از شیخ ابی السعدات اسد، ابن عبد القادر ابن اسد الاصفہانی؛ سید رضی الدین علی ابن طاوس؛ المحقق ناصرالدین الطوسی۔ اور شیخ میثم البحرانی ، سب نے ان سے دعاء لی ہے۔ مزید برآں ، المولاء العراقی؛ الفاضل عیسیٰ خان الاردبیلی؛ علامہ یوسف ابن حسین ولد محمد الناصر الطوسی الاندرودی۔ اور مرزا محمد علی المدرس الجہاردی النجفی ، بہت سارے دوسرے علماء میں شامل تھے جنہوں نے اس دعا کی شرح لکھی ہے۔
سلسلہ کی صداقت کے لحاظ سے؛ یہ دعا دوسری تمام معروف دعاوں کے ہی زمرے میں آتی ہے۔ دعا کمیل ، دعا الصباح ، دعا العدیلہ ، دعا ابو حمزہ الثمالی ، دعا الندبی، دعا المشلول، دعا الجوشن الصغیر اور الجوشن الکبیر اور بہت ساری دعائیں۔ بعد کے علماء کے مطابق ان کی سند صحیح نہیں ہے۔ تاہم ، اس سے دعا صنم قریش غیر معتبر نہیں ہو جاتی جیسا کہ آج کے جاہل مانتے ہیں: اس کی وجہ یہ ہے کہ سند خاص طور پر اس وقت اہم ہے جب یہ حکم یا واجب اعمال اور فرائض کی بات آتی ہے ، جب کہ مستحب اعمال کے لئے اس قسم کی تاکید عام طور پر نہیں کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ، کوئی دعا صنم قریش کو مسترد نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی اس میں شبہات پیدا کرسکتا ہے ، کیونکہ ان ہی علماء نے دوسری دعائوں کی اطلاع دی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ انھوں نے صرف انتہائی قابل اعتبار دعاؤں کو ہی نقل کیا ہے۔
دفتر شیخ الحبیب