سوال
- موجودہ قرآن جو ہمارے پاس ہے اسے کس نے جمع کیا؟
- کیا اس میں کوئی سورہ یا آیت كم ہیں؟
- آج کے موجودہ قرآن میں اگر کوئی آیت کم نہیں ہے تو کیا کچھ آیات بے جا ركھی گئی ہیں؟
- کیا امام علی نے کوئی مختلف قرآن جمع کیا تھا؟ اگر جواب ہاں ہے، تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ دور رسول اللہ میں قرآن کو جمع نہیں کیا گیا تھا؟ بلکہ ان کے بعد خلیفہ نے کیا اور جس کے نتیجہ میں کچھ آیات بے جاہے؟
- کیا قرآن پر نقطے لگنے كا كام امام علیؑ نے كیا تھا؟ اگر امام علی نے نہیں كیا تھے اور اس کو دور معاویہ میں کیا گیا تو کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے، یا اس کو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ”قرآن میں تحریف“اس نے كی جس کو كوئی حق نہیں تھا ؟
نوح
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا ہی مہربان، اور نہایت رحم کرنے والا ہے .
درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام پر، اللہ ان کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ان کے دشمنوں پر اللہ کا عتاب ہو.
جواب ۱. جو موجودہ قرآن ہمارے پاس ہے اسے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود اپنے دور میں جمع کیا تھا۔ اس کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وقت جمع نہیں کیا گیا ہوتا تو اس کو ”قرآن“ نہیں کہا جاسکتا تھا۔ اس لئے کہ لفظ ”قرآن“ صرف ”مرتب شدہ“ متن كو ہی کہا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس کو ”قرآن“ کہا گیا کیوں کہ اس کے اندر مختلف سوره تھے۔
جواب ۲: جو قرآن آج مسلمانوں کے پاس ہے یہ وہی قرآن ہے جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر نازل کیا گیا تھا۔ اس میں کسی بھی لفظ یا حرف کی نہ اضافہ اور کمی کی گئی ہے.
جواب ۳:. قرآن مجید میں آیات اور سوره کا موجودہ ترتیب ہے وہ صحیح ہے۔ البتہ جو کچھ غلط ہو سکتا ہے وہ آیات کے شمارہ (نمبر) میں ہیں۔ ”بسم اللہ“ ہر سوره کی ایك آیت ہیں۔ یہ کوئی اضافی آیت نہیں ہے اور نہ ہی ہر سورہ کی پہلی آیت کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ، تفصیلی تحقیق کے بینا پر شیخ الحبیب كا یہ نظریہ ہےکہ الضحی اور الشرح اور اسی طرح الفیل اور قریش بھی ایک ہی سوره ہیں۔.
جواب ۴: جو قرآن امیرالمومنین (علیہ السلام) نے جمع کیا اس میں دو اضافی خصوصیات ہیں اس قرآن كے مقابلہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے دور میں جمع کیا گیا تھا۔ ان میں سے پہلی یہ كہ آیات اور سورہ ترتیب وار ہیں۔ اس سے قرآن کی آیات کو بہتر طور پر سمجھنے اور ان سے قوانین کو آسانی سے اخذ كرنے میں مدد ملتی ہے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ان آیات كی الہامی تفاسیر کو بھی اس میں شامل كیا گیا ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی تھیں۔ اس سے آیات کی غلط تفسیر سے بچا جا سكے۔
جواب ۵: امیر المومنین کےایك شاگرد ابو الاسود الدؤلی تھے، وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے عربی الفاظ پر نقطہ لگائے جسے”تنقیط“ كہتے ہیں اور حركات لگائے جسے ”تشکیل“ كہتے ہیں۔ انہیں خود امیر المومنین (علیہ السلام) نے تعلیم دی تھی۔ اس کو دشمنان اہل بیت (علیہم السلام) نے بھی بیان کیا ہے۔مثلا، ابن حجر، ابو الاسود کی سیرت میں ”المبرد“ سے مثلا، ابن حجر، ابو الاسود کی سیرت میں ”المبرد“ سے روایت نقل كرتا ہے:
”المبرد“ سے روایت نقل : سب سے پہلےجس نے مصحف پر نقطے لگائے وہ ابو الاسود تھے۔ جب اس سے پوچھا گیا:کس نے آپ کے اس كی تعلیم دی؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے علی ابن ابی طالب نے تعلیم دی۔
الاصابۃ، از ابن حجر، جلد ۳، صفحہ ۴۵۶
اس کے علاوہ ابو ہلال العسکری کہتا ہے:
مصحف پر نقطہ لگانے والے پہلے شخص ابو الاسود تھے۔
الاوائل از العسکری جلد ۱، صفحہ ۱۳۰
دفتر شیخ الحبیب